0
Saturday 18 Jan 2020 11:13

کشمیر میں 300 صحافیوں کیلئے صرف 6 کمپیوٹر دستیاب، صحافی ذہنی کوفت کا شکار

کشمیر میں 300 صحافیوں کیلئے صرف 6 کمپیوٹر دستیاب، صحافی ذہنی کوفت کا شکار
اسلام ٹائمز۔ پانچ ماہ سے کشمیر سے باہر جانے والی کہانیاں محدود ہیں، پانچ اگست کو بھارتی پارلیمنٹ نے کشمیر کو حاصل وہ تمام اختیارات کالعدم قرار دیئے تھے، جن کے تحت کشمیر کا اپنا علیحدہ آئین اور پرچم تھا اور غیر کشمیریوں کو یہاں جائیداد کی ملکیت اور نوکریوں کا حق حاصل نہ تھا، وہ سب اختیارات ختم ہوگئے تو عوامی ردعمل کے خدشے کی وجہ سے حکومت نے کئی ہفتوں تک کرفیو نافذ کیا اور دیگر قدغنوں کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور فون رابطے معطل کردیئے۔ فون رابطے ایک محدود حد تک بحال ہوگئے ہیں تاہم انٹرنیٹ پانچ ماہ سے مسلسل بند ہیں جس سے زندگی کے تمام شعبے متاثر ہیں، لیکن انٹرنیٹ کرفیو کے باعث سب سے زیادہ متاثر یہاں کی صحافت ہوئی ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نے ایک سرکاری عمارت میں صرف چھے کمپیوٹروں پر انٹرنیٹ کی سہولیت مہیا کر رکھی ہے لیکن کشمیر میں فی الوقت تین سو صحافی سرگرم ہیں جو میڈیا سینٹر پر دن بھر قطار میں انتظار کرنے کے بعد رپورٹ فائل کرپاتے ہیں۔ اس عبوری انتظام کو یہاں کے صحافی نہ صرف ناکافی بلکہ باعث تذلیل سمجھتے ہیں۔ اس تشویشناک صورتحال کے مدنظر یہاں کے صحافی حضرات روز بروز اپنا احتجاج درج کرتے ہیں اور انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھی بھارتی حکومت سے کشمیر میں انٹرنیٹ کی معطلی کو لیکر جواب طلب کیا ہے اور انٹرنیٹ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ سہولیات عوام کا بنیادی حق ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 839144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش