0
Saturday 18 Jan 2020 17:56

ایم کیو ایم کا ایک وزیر استعفیٰ دے رہا ہے اور دوسرا وزیر وزارت کے مسلسل مزے لے رہا ہے، فاروق ستار

ایم کیو ایم کا ایک وزیر استعفیٰ دے رہا ہے اور دوسرا وزیر وزارت کے مسلسل مزے لے رہا ہے، فاروق ستار
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق کنوینر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی کے وڈیروں، قبضہ گروپوں اور کرپٹ عناصر نے مجھے پہلے پارٹی کی سربراہی سے الگ کیا اور اب ایک وزیر استعفیٰ دے رہا ہے اور دوسرا وزیر وزارت کے مسلسل مزے لے رہا ہے۔ کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں جس عزم کو ساتھ لے کر چلا تھا تو مایوس اور ناراض لوگ واپس آنے لگے تھے اور بہت بڑا اتحاد قائم ہونے جارہا تھا لیکن پارٹی کے وڈیروں، قبضہ گیروں اور کرپٹ عناصر نے پہلے مجھے پارٹی کی سربراہی سے الگ کیا اور پھر میری بنیادی رکنیت ختم کی اور آج پارٹی کا حشر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جو عبرت کا مقام بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر استعفیٰ دے اور دوسرا وزیر وزارت کے مسلسل مزے لے رہا ہے۔

ایم کیو ایم کے سابق کنوینر نے کہا کہ جو سربراہ ہے وہ ڈمی سربراہ ہے کیونکہ پارٹی کے بڑوں کو ڈمی سربراہ چاہیئے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار جیسا سربراہ نہیں چاہیئے تھا جو پارٹی کو تمام جرائم سے پاک کرنے کا عزم لے کر چلا اور جس نے پارٹی کے تمام بڑوں کو اجلاس میں کہا کہ اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی پارٹی بی این پی مینگل کی طرح سیاسی بصیرت دکھانی اور وزارت کو قبول کرنے سے انکار کرنا چاہیئے تھا۔ فاروق ستار نے کہا کہ بی این پی مینگل نے حکومت کو اعتماد کا ووٹ دیا لیکن اب اپنے ایک ایک کرکے سارے مطالبات منوا لئے ہیں، ایمنسٹی اسکیم سے لیکر لاپتہ افراد کی بازیابی تک کے تمام مسائل حل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا اب کوئی مطالبہ نہیں ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی میں موجودہ سیاسی بحران کے نتیجے میں تقسیم ہوچکی ہے اور ایم کیو ایم کراچی کے علاوہ ایم کیو ایم حیدرآباد کا وجود سامنے آچکا ہے۔ انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا حوالے دے کر کہا کہ حیدرآباد والوں نے رغب ڈال کر وزارت خالی کرائی تا کہ کسی اور نوازا جائے۔ فاروق ستار نے کہا کہ یہ تمام ردوبدل عوام کے لئے نہیں ہوا بلکہ کسی اور کو وزارت دالونے کے لئے ایسا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے وزارت لینے پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا لیکن استعفیٰ نہیں دیا۔ سابق کنوینئر نے کہا کہ ایم کیو ایم کو صحیح معنوں میں متحدہ بنائیں اور تعلیمی یافتہ طبقے کو پارٹی میں قیادت کا موقع دے کر مفاد پرستوں اور جرائم پیشہ افراد کو بے دخل کیا جاسکے۔

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ایک نظریاتی ساتھی (خالد مقبول صدیقی) کو بھی اب چلتا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل بدترین شکست کے پیش نظر میں وزارت سے استعفے کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کسی کے ساتھ جا کر نہیں کھڑا ہو رہا، جب وہ میری جیسی باتیں کرنے لگیں تو انہیں خود میرے پاس آجانا چاہیئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کا ووٹ بینک اور میئر شپ کا بھی سودا کرلیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 839251
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش