0
Saturday 18 Jan 2020 19:49

پوری قوم کو سلیمان خان کی بہادری پر فخر ہے، وزیراعظم عمران خان

پوری قوم کو سلیمان خان کی بہادری پر فخر ہے، وزیراعظم عمران خان
اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر کچلاک کی کلی قاسم کے سلیمان خان کے کارنامے کے چرچے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تو وزیراعظم عمران خان بھی داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو سلیمان خان کی بہادری پر فخرہے۔ یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر کچلاک کی کلی قاسم کے سلیمان خان کے کارنامے کے چرچے ہیں، جنہوں نے شدید برف باری میں پھنسے افراد کی مدد کر کے انسانیت اور رحمدلی کی مثال قائم کر دی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشرے کو سلیمان خان جیسے خدا ترس لوگوں کی ضرورت ہے، 13 جنوری کو بلوچستان کے علاقوں کچلاک، زیارت کراس خانوزئی اور کان مترزئی میں ہونے والی شدید برفباری اور اس کے بعد چلنے والی یخ بستہ ہواؤں نے کوئٹہ ژوب شاہراہ کو بند کردیا۔

شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے اس پر سفر کرنے والی سیکڑوں گاڑیوں اور ان میں موجود 100 سے زائد مسافر پھنس گئے، اس صورتحال کو دیکھ کر کوئٹہ کے علاقے کچلاک کی کلی قاسم کے 30 سالہ سلیمان خان سے نہ رہا گیا اور وہ اپنی لینڈ کروزر گاڑی میں گھر سے نکلا۔ سلیمان نے کوئٹہ ژوب شاہراہ پر پھنسی گاڑیوں اور برف کے طوفان میں پھنسے بچوں، خواتین، بزرگوں اور دیگر مسافروں کو ریسکیو کرنے کا عمل اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا۔ سلیمان خان نہ صرف اپنی گاڑی کی مدد سے برف میں پھنسی گاڑیوں کو نکالتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خراب گاڑیوں کے مسافروں کو اپنے گھر لا کر نہ صرف کھانا کھلاتا بلکہ آرام کے لیے بستر مہیا کرتا رہا۔

سلیمان خان کی کوششوں سے ریسکیو ہو جانے والے ڈرائیور حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ سلیمان خان نے میرے سامنے 100 سے زائد افراد کو برف کے طوفان سے نکالا، ان میں دانش سکول میں پڑھنے والی معصوم بچے بھی شامل تھے، جنہیں برف سے نکال کر انکے علاقے خانوزئی پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ سلیمان لوگوں کو اپنے گھر لے گیا وہاں انہیں کھانا دیا جو بیمار تھے ان کی تیمارداری کی، انہیں بستر دیئے اور جن گاڑیوں میں فیول ختم ہوگیا تھا انہیں اپنے پیسے سے فیول تک دیا۔ انسانیت اور رحمدلی کی مثال قائم کرنے والے سلیمان خان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ اللہ کی رضا کے لئے کیا میں نے دیکھا کہ لوگ برف کے طوفان میں پھنسے ہوئے ہیں اگر میں نے کوشش نہیں کی تو یہ لوگ شاید زندہ نہ رہیں، اس لئے میں نے اپنے طور پر دوپہر دو بجے سے کام شروع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ تو رات 12 بجے آئی مگر میں نے حاملہ خواتین، دل کے مریض اور معصوم بچوں کو ترجیہی بنیادوں پر نکالا۔
 
خبر کا کوڈ : 839278
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش