QR CodeQR Code

متحدہ علماء بورڈ کی نفرت انگیز مواد پر مبنی سو سے زائد کتابیں ضبط کرنے کی سفارش

18 Jan 2020 22:46

علماء کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ قابل اعتراض کتب اور لٹریچر کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی، بیرون ملک سے آنیوالی بعض کتب میں ایسا نفرت انگیز مواد موجود ہوتا ہے جو معاشرے میں منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا سبب بن رہا ہے، حکومت پنجاب بیرون ملک سے آنیوالی ایسی کتب کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرنے جا رہی ہے، اس سلسلہ میں وزارت قانون اور متحدہ علماء بورڈ کے مابین رابطہ ہے۔


اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء بورڈ نے توہین اور نفرت انگیز مواد پر مبنی 100 سے زائد کتب کو ضبط کرنے کی سفارش کی ہے، توہین اور نفرت انگیز مواد کی مکمل اشاعت کے خاتمے کیلئے متحدہ علماء بورڈ اور کتب کے تاجران کے درمیان اتفاق رائے مثبت قدم ہے، مدارس عربیہ کے نظام میں کوئی مداخلت نہیں ہو رہی نہ ہی مدارس کا نصاب تبدیل ہو رہا ہے، مدارس عربیہ کی تنظیمیں حکومت کیساتھ رابطے میں ہیں، مدارس کا وزارت تعلیم کیساتھ منسلک ہونا درست قدم ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علماء بورڈ حافظ طاہر اشرفی نے تاجران اردو بازار، دینی کتب کے پبلشرز سے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انجمن تاجران ناشران تاجران دینی کتب اردو بازار لاہور کے صدر ناصر مقبول، انجمن تاجران و ناشران قرآن مجید کے صدر کاشف اقبال، انجمن تاجران اُردو بازار کے سینئر نائب صدر سید احسن محمود شاہ کی قیادت میں 30 رکنی وفد موجود تھا جبکہ متحدہ علماء بورڈ کے کوآرڈی نیٹر ضیاءالحق نقشبندی، مولانا عثمان بیگ فاروقی، علامہ افضل حیدری، مولانا محمد علی نقشبندی، مولانا محمد اسلم صدیقی و دیگر بھی موجود تھے۔

اس موقع پر حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ قابل اعتراض کتب اور لٹریچر کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی، بیرون ملک سے آنیوالی بعض کتب میں ایسا نفرت انگیز مواد موجود ہوتا ہے جو معاشرے میں منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا سبب بن رہا ہے، حکومت پنجاب بیرون ملک سے آنیوالی ایسی کتب کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرنے جا رہی ہے، اس سلسلہ میں وزارت قانون اور متحدہ علماء بورڈ کے مابین رابطہ ہے، وزارت قانون پنجاب کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس حوالے سے کچھ سفارشات مرکز کو بھجوائی ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کا مکمل تعاون حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ نے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران 100 سے زائد قابل اعتراض کتب کا جائزہ لیا اور ان میں سے بعض کتب پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ کچھ قابل اعتراض کتب پر قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو بازار کے تاجران اور پبلشرز نے نفرت آمیز کتب کی اشاعت سے برات کا اظہار کیا ہے، دینی کتب کے مصنفین، پبلشرز اور تاجران نے ہمیشہ قابل اعتراض کتب اور لٹریچر کی روک تھام کیلئے متحدہ علماء بورڈ سے تعاون کیا ہے، جس کے باعث صوبہ بھر میں قابل اعتراض مواد کی 99.9 فیصد اشاعت کی روک تھام ممکن ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اضلاع اور ڈویژن کی سطح پر بھی متحدہ علماء بورڈ تاجران اور پبلشرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا تاکہ ہر سطح پر قابل اعتراض مواد کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مصنفین اور پبلشرز سے اپیل کی ہے کہ وہ بین المسالک و بین المذاہب رواداری کے مکالمے کو فروغ دیں اور اس حوالے سے کتب شائع کریں، اسلام اور نظریہ پاکستان کی بنیادی اساس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، حکومت مدارس عربیہ کے نظام میں کوئی مداخلت کر رہی ہے نہ ہی اس کے نصاب کو تبدیل کیا جا رہا ہے اس حوالے سے محض شکو ک و شبہات پھیلائے جا رہے ہیں ’’ایک قوم ایک نصاب ‘‘ کی پالیسی صرف مدارس کیلئے نہیں بلکہ تمام تعلیمی اداروں کیلئے ہے، یہ بات خوش آئند ہے کہ ستر سال میں پہلی بار مدارس کی رجسٹریشن وزارت صنعت کے بجائے وزارت تعلیم کرے گی، اس سلسلہ میں صوبائی سطح پر رجسٹریشن آفس کھول دیا گیا ہے، جس سے مدارس کی رجسٹریشن اکاؤنٹس سمیت تمام مسائل حل ہونگے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری بین المداہب ہم آہنگی اور رواداری کی جانب درست سمت قدم ہے، جس کے ذریعے بارہ کروڑ سکھوں کی ان کے مقدس مقام تک رسائی دی گئی ہے، بھارت سے آنیوالا کوئی یاتری گردوارہ صاحب کی حدود سے باہر نہیں آ سکتا، اس منصوبے کے حوالے سے جتنے پروپیگنڈا کیا گیا وہ لاعلمی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کو آئین و قانون کے تحت مکمل مذہبی، سیاسی و سماجی آزادی حاصل ہے، گزشتہ دنوں پاکستان میں مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کی جاری کردہ رپورٹ بے بنیاد ہے۔


خبر کا کوڈ: 839304

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/839304/متحدہ-علماء-بورڈ-کی-نفرت-انگیز-مواد-پر-مبنی-سو-سے-زائد-کتابیں-ضبط-کرنے-سفارش

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org