0
Monday 20 Jan 2020 20:27

ضم اضلاع کی 72 سالہ محرومیاں دور کردی ہیں، خیبر پختونخوا حکومت کا دعوٰی

ضم اضلاع کی 72 سالہ محرومیاں دور کردی ہیں، خیبر پختونخوا حکومت کا دعوٰی
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور وزیراعلٰی محمود خان کے مشیر برائے ضم اضلاع اجمل خان وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری حکومت نے ڈیڑھ سال میں قبائلی اضلاع کی 72 سالہ محرومیاں دور کرلی ہیں۔ بنوں پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ان قبائلیوں کے نام پیسے آئے وہ قبائلیوں پر خرچ نہیں ہوئے بلکہ ہڑپ کئے گئے۔ اجمل وزیر کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلٰی خیبر پختونخوا قبائلی اضلاع کے بار بار دورے کر رہے ہیں، قبائلیوں سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ باجوڑ سے وزیرستان تک قبائلیوں کو صحت انصاف کارڈ دیا جارہا ہے جس کے ذریعے اب وہ ملک کے تمام ہسپتالوں میں 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک مفت علاج کرا سکتے ہیں اور اس کا اجراء شفاف اور آسان بنا کر قومی شناختی کارڈ کے ذریعے دے رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اس سے پہلے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فارمز ہوتے تھے جو ایم این ایز، ایم پی ایز کو ملتے تھے جو اپنی مرضی کے ساتھ اپنے حامیوں میں تقسیم کرتے تھے اور مستحق محروم رہ جاتے تھے، لیکن یہ واحد پروگرام ہے جس کو ہم نے کنورٹ کر دیا اور شناختی کے ذریعے فی خاندان کو صحت انصاف کارڈ دیا جارہا ہے۔ اجمل وزیر نے کہا کہ 28 ہزار لیویز و خاصہ دار ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج تھا ان میں سے ہم نے کسی کو بے روزگار نہیں ہونے دیا اور یہ بھی واضح کر دیتا ہوں کہ یہ باقاعدہ خیبر پختونخوا پولیس میں ضم ہوچکے ہیں، ان کو پولیس جیسے مراعات ملیں گی۔ ملک خصوصاً خیبر پختونخوا میں جاری آٹا بحران کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ملک میں جاری آٹے کا بحران مصنوعی ہے جو منافع خور طبقے نے بنایا ہوا ہے۔

اجمل وزیر کے مطابق وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ منافع خوروں کے خلاف سخت کریک ڈاون کریں، بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف بھر پور کارروائی کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں تندور بند ہیں، آٹے کی قیمت میں اضافے اور مصنوعی قلت کے باعث نانبائیوں نے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کردی ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ نانبائیوں نے آٹا مہنگا ہونے کے باعث روٹی کی سرکاری قیمت 10 سے بڑھا کر 15 روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن صوبائی حکومت نے روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے ملک میں جاری آٹے کے بحران کے خاتمہ کیلئے گندم درآمد کرنے کے ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 839634
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش