0
Tuesday 21 Jan 2020 12:57

عوض نور کے ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے کہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کرے، سوشل میڈیا صارفین کا مطالبہ

عوض نور کے ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے کہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کرے، سوشل میڈیا صارفین کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ نوشہرہ میں قتل کی گئی 7 سالہ بچی عوض نورکی رسم قل آج ادا کی جارہی ہے۔ صبح فجر کے نماز کے بعد ہی بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ معصوم بچی کی دلخراش موت کے واقعہ پر پورہ علاقہ سوگوار ہے اور اس کے قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عوض نور کے رسم قل کے موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک، علی محمد خان اور شیریں مزاری کی آمد بھی متوقع ہے۔ خیال رہے کہ نوشہرہ کے علاقے کاکاصاحب سے تعلق رکھنے والی 7 سالہ بچی ہفتے کے روز مدرسہ گئی تھی اور واپس نہیں آئی اور بعد میں اس کی لاش برآمد ہوئی۔ دوسری جانب نوشہرہ پولیس کے مطابق بچی کے قتل میں ملوث مبینہ دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کاشف ذوالفقار کے مطابق بچی کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں جنسی زیادتی کے شواہد موجود نہیں ہیں، تاہم حقائق جاننے کیلئے نمونے پشاور بھجوائے گئے ہیں تاکہ قتل کی وجہ معلوم ہوسکے، جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔

اس حوالے سے ٹوئٹر پر جسٹس فار عوض نور کے نام سے ٹرینڈ بھی بنا ہوا ہے جہاں لوگ اپنی آراء کا اظہار کررہے ہیں۔ ٹی وی اینکر نادیہ مرزا نے لکھا کہ ’بچوں سے زیادتی کے حوالے سے قانون بن گیا ہے لیکن اس طرح کے واقعات رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اس حوالے سے بات کرنی پڑے گی۔‘ سابق رکن اسمبلی بشریٰ گوہر نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کو روکنے میں حکومتی ناکامی کی بات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وزیراعلٰی کو چاہیئے کہ ایک ہنگامی اجلاس بلائیں جس میں صوبے میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے بات ہوسکے۔ اس کے علاوہ کوئی کہتا ہے کہ سر عام پھانسی دی جائے تو کوئی کہتا ہے شوبرا چوک میں پھانسی دیکر تین دن تک لٹکایا جائے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے تاکہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کرے۔ کسی نے کہا کہ ان کے سر قلم کئے جائے تو کوئی کہتا ہے کہ ان کی بوٹیاں بوٹیاں کاٹ دی جائے۔

سوشل میڈیا پر حکومت سے ایسے درندوں کے خلاف سر عام پھانسی کا بل منظور کرنے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ایک سال پہلے مناہل قتل کیس کے مرکزی ملزم کو پھانسی ملتی تو آج ایسا نہ ہوتا۔ صارفین کے مطابق پولیس والے ملزمان کو پکڑ لیتے ہیں لیکن عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔ خیال رہے کہ نوشہرہ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بچوں کے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ مناہل کو 28 دسمبر 2018ء کو ملزم یاسر نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بیدردی سے قتل کردیا تھا جس کی نعش مقامی قبرستان سے برآمد ہوئی تھی۔ نعش ملنے کے بعد پولیس نے جدید سائنسی خطوط پر تفتیش کرتے ہوئے ملزم کو 70 گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کرلیا تھا جو اسوقت جیل میں ہے اور اپنے جرم کا اعتراف کرچکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 839776
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش