اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یورپی ممالک کیطرف سے جوہری معاہدے پر حل اختلاف (اسنیپ بیک) کا پراسیس شروع کئے جانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ اس حوالے سے قانونی راستہ اپنائے گی، جبکہ معاہدے سے امریکی دستبرداری کے بعد ایران نے 2 سال قبل حل اختلاف کا قانونی راستہ اپناتے ہوئے 10 مئی 2018ء، 26 اگست 2018ء اور نومبر 2018ء میں یورپی یونین کی نمائندہ فیڈریک موگرینی کو 3 خطوط ارسال کئے تھے، جن کے ذریعے ایران نے باقاعدہ طور پر حل اختلاف (Snapback) کا پراسیس شروع کر دیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ نومبر 2018ء میں فیڈریک موگرینی کو لکھے گئے خط میں ایران نے واضح طور پر تاکید کی تھی کہ ایران کیطرف سے اسنیپ بیک پراسیس شروع کرنے کے بعد اب جوہری معاہدے سے بتدریج خروج کا پروگرام ناگزیر ہے۔ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا مذکورہ خط کے بعد ایران نے یورپی ممالک کو 7 ماہ کی فرصت بھی دی تھی، جس کے بعد مئی 2019ء میں ایران نے جوہری معاہدے سے بتدریج خروج کے پروگرام کو عملی طور پر شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یورپی ممالک کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، لہذا ہم یورپی ممالک کے اقدامات کے بلاوجہ ہونے کے سبب اپنے جوابی اقدام پر عملدرآمد کر رہے ہیں جبکہ اگر انہوں نے کوئی اور اقدام اٹھایا تو صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے خط کے مطابق ہم NPT معاہدے سے ایران کے خروج پر عملدرآمد بھی شروع کر دیں گے۔