0
Wednesday 22 Jan 2020 08:42

سی پیک منصوبے کے معاہدے بلیک لسٹڈ اداروں کو دیے گئے، ایلس ویلز

سی پیک منصوبے کے معاہدے بلیک لسٹڈ اداروں کو دیے گئے، ایلس ویلز
اسلام ٹائمز۔ سینیئر امریکی سفیر ایلس ویلز نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر اپنی تنقید دوہراتے ہوئے اسلام آباد سے اس میں ملوث ہونے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا کہا ہے۔ ذرائع کے مطابق تھنک ٹینک کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چین کے ون بیلٹ ون روڈ انیشی ایٹو منصوبے پر تنقید کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سی پیک منصوبوں میں شفافیت نہیں، پاکستان کا قرضہ چینی فنانسنگ کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔ ان کا یہ بیان اس سے قبل 21 نومبر 2019ء کو واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں دیے گئے ریمارکس جیسا ہی تھا تاہم اسلام آباد کے دورے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارت بڑھانے اور سرمایہ کاری پر مبنی تعلقات بنانے پر زور کے بعد ان کا دوبارہ یہ دعویٰ اہم ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا سے پاکستان کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے فہرست سے نام نکالنے میں مدد کرنے کا کہا۔ سی پیک پر الزامات لگاتے ہوئے سفیر ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کو سی پیک میں کنٹریکٹس ملے ہیں۔ امریکی سفیر نے نو قائم شدہ سی پیک اتھارٹی کو مقدمات سے استثنیٰ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے۔ سی پیک اتھارٹی تعاون اور منصوبوں کے لیے نئے علاقوں کی نشاندہی، سہولیات کی فراہمی، رابطہ اور جاری منصوبوں کی نگرانی کے لیے بنایا گیا نو قائم شدہ ادارہ ہے۔

قرضوں کے مسئلے پر ایلس ویلز نے زور دیا کہ چینی پیسے معاونت نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں کے لیے چین سے فنانسنگ حاصل کر کے پاکستان مہنگے ترین قرضے حاصل کیے اور خریدار ہونے کے ناطے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیا کر رہا ہے کیونکہ اس سے ان کی پہلے سے کمزور معیشت پر بھاری بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے ریلوے ایم ایل 1 منصوبے کی لاگت میں اضافے پر بھی بات کی جو کراچی سے پشاور کو جوڑتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے بڑے منصوبوں پر شفافیت دکھانے کا مطالبہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 839922
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش