0
Wednesday 22 Jan 2020 15:27

پوری دنیا میں دولت کی عدم تقسیم خوف ناک حد تک بڑھ چکی ہے، آکسفیم

پوری دنیا میں دولت کی عدم تقسیم خوف ناک حد تک بڑھ چکی ہے، آکسفیم
اسلام ٹائمز۔ دنیا کے محض ایک فیصد امیر افراد کے پاس باقی 98 فیصد افراد سے زیادہ دولت موجود ہے۔ آکسفیم کی نئی رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں دولت کی عدم تقسیم خوف ناک حد تک بڑھ چکی ہے اور دنیا بھر میں دولت، وسائل کی تقسیم کا غیر منصفانہ نظام رائج ہے۔ غربت کیخلاف کام کرنیوالے ادارے آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں عالمی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ بالخصوص انتہائی غریب اور کم معاوضے پر کام کرنے والی خواتین، بوڑھوں اور بچوں کا بوجھ کم کرنے کی پالیسیاں بنائیں۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم سے قبل یہ رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ کے چیدہ نکات چونکا دینے والے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے ایک فیصد انتہائی امیر ترین لوگوں کے پاس 6 ارب 90 کروڑ افراد کی دولت سے زیادہ مجموعی اثاثے اور دولت موجود ہے، ان میں سے 2153 ارب پتی افراد کے پاس 4 ارب 60 کروڑ آبادی کی مجموعی دولت سے زائد مالیت کے اثاثے ہیں۔

ان میں سے صرف 22 امیر ترین افراد کے پاس افریقا میں رہنے والی تمام خواتین کی آمدنی سے زائد دولت موجود ہے جبکہ گزشتہ ایک دہائی میں دنیا میں دولت مندوں کی تعداد دوگنا ہوچکی ہے ۔ آکسفم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوری دنیا میں امیر اور غریب افراد کے درمیان فرق بڑھتا جارہا ہے۔ رپورٹ کا مرکزی پہلو یہ ہے کہ امیر ترین افراد کی فہرست میں بھی مردوں کی ہی اکثریت ہے جس کی بنا پر رپورٹ میں اس صنفی امتیاز کو ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین یا تو مفت میں یا پھر بہت کم معاوضے پر عالمی مارکیٹ میں کام کررہی ہیں، اس طرح وہ اپنے ملک میں اپنے بچوں کی کفالت کررہی ہیں جو حقیقت میں حکومت کا فرض ہے۔

اس صنفی امتیاز سے خواتین بدحالی کی شکار ہیں جبکہ پیسہ چند امیروں کی جیب میں جارہا ہے۔ رپورٹ میں امیر بننے کا فارمولا بتاتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا گیا کہ اگر کوئی بھی شخص امیر بننا چاہتا ہے تو اسے کئی صدیاں پیچھے جانا پڑے گا۔ عالمی ادارے کے مطابق اگر کوئی بھی عام شخص اہرام مصر کے قیام سے لے کر آج تک یومیہ 10 ہزار امریکی ڈالر بچت کرکے رکھتا آئے تو وہ آج کے 5 امیر ترین افراد کی مجموعی دولت جتنی دولت جمع کرسکتا ہے۔ اگر دنیا کے امیر ترین ایک فیصد افراد بھی دس برسوں تک اپنی جائیداد پر 0.5 فیصد اضافی ٹیکس ادا کردیتے ہیں تو یہ عمر رسیدہ افراد، بچوں کی دیکھ بھال، تعلیم اور صحت کے شعبے میں 11.7 کروڑ نئی نوکریاں پیدا کرنے کے لیے ضروری سرمایہ کاری کے برابر ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 840016
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش