0
Friday 24 Jan 2020 09:26

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنماء سید حسن مرتضیٰ کی تادم مرگ بھوک ہڑتال

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنماء سید حسن مرتضیٰ کی تادم مرگ بھوک ہڑتال
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے صوبائی اسمبلی میں تادم مرگ بھوک ہڑتالی دھرنا دے دیا ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور آٹا بحران کے خلاف تاحیات بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان اسمبلی اجلاس میں کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرثضیٰ نے اپوزیشن اراکین اسمبلی کے ہمراہ مہنگائی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس موقع پرحکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ پی پی پی کے احتجاجی دھرنے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی بھی شریک ہوگئے ہیں۔ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی تسلسل کے ساتھ آٹا چورو ، چینی چورو- عوام کا پیچھا چھوڑو کے نعرے لگا رہے ہیں۔ پی پی وسطی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ بھی احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے پہنچ گئے ہیں جو اسمبلی کے احاطے میں دیا گیا ہے۔ وہ بھوک ہڑتالی کیمپ میں پارٹی کے اراکین اسمبلی کے ساتھ موجود ہیں جہاں شدید نعرے بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

پی پی کی جانب سے لگائے جانے والے بھوک ہڑتالی کیمپ میں شازیہ عابد، طاہر خلیل سندھو اور مرزا جاوید سمیت دیگر بھی موجود ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی اسمبلی کی سیڑھیوں پہ جاری بھوک ہڑتالی دھرنا سخت سردی میں جاری ہے لیکن تاحال حکومت کی جانب سے بات چیت کے لیے کوئی نہیں آیا ہے۔ پی پی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے اس سے قبل صوبائی اسمبلی کے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ آٹے کے موجودہ بحران پر کمیٹی بنائی جائے جو ذمہ داران کا تعین کرے اور قرار واقعی سزا کو یقینی بنائے۔ تفصیلات کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں جو گندم برآمد کی گئی تھی اس سے ملکی خزانے کو دس ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ حسن مرتضیٰ نے کہا تھا کہ مارچ میں سندھ کی گندم مارکیٹ میں آجائے گی تو پھر گندم درآمد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس طرح قوم کو گندم کا ٹیکہ لگانے کی تیاری کی جارہی ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ قومی قیادت کو موجودہ بحران پر پی پی اور ن لیگ کے ساتھ مل کر بیٹھنا چاہیے تاکہ درپیش مسائل کا حل نکالا جاسکے۔ان کا دعویٰ تھا کہ صوبہ اس لیے ان سے نہیں چل رہا ہے کیونکہ یہ زیر تربیت ہیں جس کا اب خود بھی اعتراف کررہے ہیں۔ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں نے حکومت کو نااہل و نالائق قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین اور مونس الٰہی نیے حکومت کی نااہلی کی بات نہیں کی مگر کامل علی آغا نے بات کی ہے۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ اپنی زبان کنٹرول میں رکھ کر کہہ رہا ہوں کہ اپوزیشن اور حکومت کو سنجیدہ ہو کر سرجوڑ کر بیٹھانا چاہیے تاکہ درپیش مسائل کا حل نکال سکیں۔ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بن جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن آٹے کا بحران تو کم از کم حل ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب مونس الہی اورجہانگیر ترین ایک دوسرے کے خلاف بات کریں تو کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فواد چودھری نے عثمان بزدار اور حکومت کے متعلق کہہ دیا ہے کہ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ اس بات نے بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو حد ہو گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے اس ایوان کے 20 اراکین نے بھی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے کہنے پر گروپ سامنے آیا ہے کیونکہ اس کا یہی کہنا ہے کہ میں بے اختیار ہوں مجھے بااختیار بناؤ۔ اںہوں نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ سہباز گل سے بچو۔ انہوں ںے کہا کہ میرے علاوہ کسی نے نجات نہیں دلوائی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو آٹے کے ٹرک کے پیچھے لائن میں لگا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹے کے بحران پر عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے تا مرگ بھوک ہڑتال کررہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی میرے ساتھ اظہار یکجہتی کریں کہ جن کے بچے بغیر دوائیوں کے مررہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 840341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش