0
Friday 24 Jan 2020 10:43

وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے 'احمقانہ' قرار دے دیا

وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر تنقید کو 'احمقانہ' کہتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ ملک کی 'اصل مدد کر رہا' ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے زور دیا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لیے امریکی صدر اور اقوام متحدہ کردار ادا کریں۔ دوران انٹرویو جب میزبان ہیڈلے گیمبل کی جانب سے پوچھا گیا کہ یہ منصوبہ (سی پیک) پاکستان کے لیے قرضوں کا جال ہے؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ 'جب چینی اس بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور سی پیک کے ساتھ ہماری مدد کے لیے آئے تو اس وقت ہم واقعی پتھروں کے نیچے تھے'۔  انہوں نے کہا کہ لہٰذا ہم چینیوں کے حقیقت میں بہت شکرگزار ہیں کہ وہ آئے اور ہمیں ریسکیو کیا۔

وزیراعظم نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہ سی پیک قرضوں کا جال تھا کہا کہ 'یہ احمقانہ' بات ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'وہ آئے اور ہمیں پمپ کیا، نہ صرف انہوں نے ہمیں قرضے دیے (بلکہ) یہ قرض مجموعی پورٹ فولیو کا بمشکل 5 یا 6 فیصد ہے'۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینیوں نے اصل میں سرمایہ کاری سے پاکستان کی مدد کی اور اس وجہ سے اب ملک ' کے پاس موقع ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کاری کو (اپنی طرف) متوجہ کرے'۔ عمران خان نے واضح کیا کہ سرمایہ کاری کو اپنی طرف لانے کے لیے ان کی حکومت اب خصوصی اقتصادی زونز بنا رہی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ابھی 2 (زونز) کھولیں ہیں اور ہم مزید کھول رہے ہیں جہاں صنعتوں کے لیے خصوصی مراعات دی جارہی ہیں'۔

پاک چین اقتصادی راہدری سے متعلق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک 'بی آر آئی سے الگ ہے کیونکہ چین ٹیکنالوجی ٹرانسفر میں بھی پاکستان کی مدد کر رہا ہے، وہ خصوصی طور پر زراعت میں مدد کر رہا کیونکہ (اس شعبے میں) چینی ٹیکنالوجی ترقی کو (فروغ دے سکتی) ہے (کیونکہ) یہ پاکستان سے کافی بہتر ہے جبکہ ہماری پیداواری کافی کم ہے'۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک منصوبوں سے جس چیز کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے وہ ہنر ہے اور یہ منصوبہ پاکستانیوں کو ہنر بھی فراہم کر رہا، 'یہ پاکستان میں ہنرمند مراکز قائم کر رہا جو ہمیں مدد فراہم کر رہے ہیں جس پر ہم بہت شکرگزار ہیں'۔ خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ماضی میں بھی سی پیک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چین پر الزامات لگائے جاتے رہے ہیں، تاہم حالیہ معاملہ امریکی سینئر سفیر ایلس ویلز کے بیان کے بعد سامنے آیا۔
خبر کا کوڈ : 840352
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش