0
Saturday 25 Jan 2020 13:37

مسلم لیگ (ن) پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کی منتظر

مسلم لیگ (ن) پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کی منتظر
اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں جہاں حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی اور بیوروکریسی میں اختیارات کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے وہیں مسلم لیگ (ن) صوبے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت گرانے کے لیے درست وقت کی منتظر ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کی حکمرانی وزیراعظم عمران خان کے لیے سر درد بن چکی ہے جن کی جانب سے انتظامی امور میں سیاسی کردار کو کم سے کم کرنے کے لیے چیف سکریٹری میجر (ر) اعظم سلیمان، انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر اور دیگر اعلیٰ بیوروکریٹس کو مکمل اختیارات دینے کے اقدام نے بحران میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس دوران پنجاب کے جنوبی علاقوں سے تعلق رکھنے والے 20 اراکین اسمبلی پر مشتمل ناراض گروہ سامنے آیا تھا جو اپنے متعلقہ حلقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم چاہتے تھے اور اپنے مرضی کے افسران کو اختیار منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس گروپ کا اس طرح سامنے آنا وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا منصوبہ تھا جو اپنے آپ کو صوبے کا بااختیار وزیراعلیٰ ثابت کرنے کے لیے بیوروکریسی کے اختیارات میں مداخلت تھی۔

اس ضمن میں پی ٹی آئی کے ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ’عثمان بزدار جنوبی پنجاب کے اراکین صوبائی اسمبلی کو پابند کرنے کے لیے صوبے کے معاملات میں اپنا حکم منوانا چاہتے ہیں‘۔ حالانکہ عثمان بزدار ڈیڑھ برس قبل منصب سنبھالنے کے بعد سے کبھی بھی طاقتور وزیراعلیٰ بن کر سامنے نہیں آئے لیکن وزیراعظم کی پنجاب کے معاملات صوبائی بیوروکریسی کے ذریعے چلانے کا مبینہ اقدام عثمان بزدار اور حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی کے لیے اچھی علامت نہیں تھی۔ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے علاوہ گورنر پنجاب اور حکمراں جماعت کی اہم اتحادی مسلم لیگ (ق) بھی یہ شکایت کرتی نظر آئی کہ اسے انتظامی معاملات میں کوئی اختیار حاصل نہیں۔
خبر کا کوڈ : 840579
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش