0
Sunday 26 Jan 2020 21:21

سوست بارڈر بند رکھنے سے پاکستانی تاجروں کا اربوں کا نقصان ہوگا، محمد علی قائد

سوست بارڈر بند رکھنے سے پاکستانی تاجروں کا اربوں کا نقصان ہوگا، محمد علی قائد
اسلام ٹائمز۔ وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے وائس پریذیڈنٹ محمد علی قائد نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے بہانے سوست بارڈر کو دو فروری سے چھے دن کیلئے کھولنے کا فیصلہ موخر کیا گیا تو پاکستان کے سینکڑوں تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا اور تاجر دیوالیہ ہو جائیں گے، اس لئے بارڈر کو کھولنے کا فیصلہ برقرار رکھا جائے، جبکہ سوست بارڈر کے ذریعے کورونا وائرس کے داخل ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان میں پھیلا ہے جو پاک چین سرحد سے نہ صرف 4500 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے بلکہ حکومت چین نے ووہان شہر کو مکمل سیل کر دیا ہے اور کسی بھی شخص کو ووہان شہر سے باہر جانے اور اور شہر میں داخل ہونے پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پورا صوبہ سنکیانگ میں اب تک کورونا وائرس کا ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا ہے اور تاجروں کا سامان صوبہ سنکیانگ کے شہر کاشغر میں پڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کاشغر میں پاکستانی تاجروں کا ایک سوستاسی (187) کنٹینر مال پڑا ہوا ہے، پاکستانی تاجروں نے ایک کنٹینر کا صرف کرایہ کی مد میں دس لاکھ روپے ادائیگی کی ہے اور 187 کنٹینروں کا صرف 19 کروڑ روپے کے قریب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کنٹینروں میں پاکستانی تاجروں کا اربوں روپے مالیت کا سامان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستانی تاجروں کو نقصان سے بچانے کی خاطر ایف بی آر حکام کے علاوہ چینی سفارت خانے سے رابطہ کر کے بڑی مشکل سے پاک چین سرحد کو 2 فروری سے آٹھ فروری تک کھولنے کیلئے رضامند کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سوست بارڈر کھولنے سے کورونا وائرس کا پاکستان داخل ہونے کا کوئی بھی امکان نہیں ہے کیونکہ سامان کاشغر سے پاکستان روانہ ہونا ہے اور پورے کاشغر میں ایک بھی کرونا وائرس کا مریض نہیں ہے، اس لئے حکومت پاکستان بارڈر کھولنے کے فیصلے کو موخر کرنے کی بجائے بارڈر کو کھولنے کے فیصلے کو برقرار رکھے ،پھر احتیاط کرنا ضروری ہے تو ان 187 کنٹینر کے ڈرائیوروں کو خصوصی حفاظتی اقدامات کے تحت پاکستان میں داخل ہونے دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 840846
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش