اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء اور سینیٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نےکہا ہے کہ دھیرے دھیرے پاکستان کو ایجنٹ ماڈل بنایا جا رہا ہے۔ ستم ظریفی ہے کہ جس شخص نے پاکستان کی عدلیہ کو جیل کے پیچھے دھکیل دیا اُس کے خلاف فیصلے دینے والی عدالت کی تشکیل کو غلط قرار دیا جاتا ہے۔ ممتاز قانون داں، سابق گورنر، سابق وزیر قانون اور سابق چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ فخرالدین ابراہیم ہم سے جدا نہیں ہوئے بلکہ ان کے قول فعل اور عمل کو آگے لے کر چلنا چاہیئے۔ مرحوم کے فلسفے کو آگے بڑھاتے ہوئے سوسائٹی کا موازنہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستانی معاشرہ لبرل اور کافی بہتر تھا لیکن اب جو صورتحال ہے، اس میں یہ کہوں گا کہ ایسی گھٹن زندگی میں کبھی نہیں دیکھی۔ رضا ربانی نے کہا کہ ایوب کے خلاف بغاوت اور یحیی کے خلاف سول سوسائٹی اور سیاست کے تعین میں دشمن واضح تھا، آج ایسی ہائبرڈ جنگ ہے جس میں دشمن ہے بھی اور کھل کر سامنے بھی نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ میں لاہور ہائی کورٹ کے شارٹ آرڈر کی قانونی حیثیت پر نہیں جانا چاہتا مگر جس شخص نے پاکستان کی عدلیہ کو جیل کے پیچھے دھکیل دیا اس کے خلاف فیصلے دینے والی عدالت کی تشکیل کو ہی غلط قرار دیدیا گیا۔ کیا ہم کھلم کھلا معاشرے میں یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ آئین کو پامال کر دیں، کوئی بات نہیں؟ آئین کو پھاڑا اور توڑا جا رہا ہے۔ اگر یہ روش ہے تو بہتر ہے کہ آج فخرالدین صاحب ہم میں موجود نہیں کیوںکہ وہ اس حالت میں درد اور تکلیف محسوس کرتے۔ رضا ربانی نے کہا کہ یہ باتیں بادشاہتوں میں ہوتی تھیں کہ اگر کسی منصف نے ریاست کے کسی ستون کے خلاف بات کی تو منصف کا سر قلم کیا جاتا تھا۔ احتساب کےخلاف کوئی بھی نہیں ہو سکتا لیکن احتساب بلاامتیاز اور سب کا ہونا چاہیئے۔ کچھ ادارے کہتے ہیں کہ ہمارا الگ احتساب کا طریقہ کار ہے۔ نیب سے سرمایہ کاروں اور بزنس مینوں کو احتساب کے دائرے سے بھی نکال دیا ہے تو اب احتساب صرف سیاستدانوں کا رہ جاتا ہے۔