0
Monday 27 Jan 2020 19:39

امریکہ بدمست ہاتھی ہے، نہ روکا تو پاکستان کو بھی روند ڈالے گا، علامہ افتخار نقوی

قاسم سلیمانی کی شہادت عالم اسلام کی پہلی شہادت ہے نہ آخری، مقررین
امریکہ بدمست ہاتھی ہے، نہ روکا تو پاکستان کو بھی روند ڈالے گا، علامہ افتخار نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک وحدت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام لاہور کے مقامی ہوٹل میں شہید قاسم سلیمانی اور دیگر شہداء کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام سمیت سیاسی و سماجی شخصیات علامہ سید افتخار حسین نقوی ممبر اسلامی نظریاتی کونسل، بیگم سیدہ عابدہ حسین امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر، جنرل (ریٹائرڈ) غلام مصطفی ملک، صاحبزادہ ملک پرویز اکبر ساقی چیئرمین تحریک وحدت اسلامی پاکستان، رانا محمد ارشد پاکستان مسلم لیگ نواز، نوید چودھری پاکستان پیپلز پارٹی، بریگیڈیئر ریٹائرڈ غضنفر علی، میاں جلیل احمد شرقپوری ایم پی اے، کرنل ریٹائرڈ زیڈ ای فرخ، خواجہ علی معین کوریجہ، سینیئر صحافی روف طاہر، پیر سیف اللہ خالد گیلانی، پیر غلام رسول اویسی، قاضی نیاز حسین نقوی، پیر سید ناظم حسین شاہ، میاں سیف الرحمن سینئر صحافی، پیر سید عثمان شاہ نوری نے شرکت کی۔

اس موقع پر حنیف قمر اینکر پرسن، سید راشد صغیر رضوی، پیر سید علی رضا شاہ گیلانی چن پیر، ارسلان فاروق اینکر پرسن، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، علامہ افضل حیدری، علامہ محمد حسین اکبر، سید حسن عابدین، کرنل ریٹائرڈ جعفر عباس، نواز کھرل، پیر محمود الدین فریدی، سید صفدر گیلانی، پیر اختر رسول قادری، مفتی محمد شبیر انجم مدنی، حافظ کاظم رضا نقوی، پیر سید مصطفی اشرف رضوی، مفتی سید عاشق حسین بخاری، پیر سید طاہر سجاد کاظمی زنجانی، مفتی آصف نعمانی، بابا محمد اسلم حیدری قلندری، مفتی لیاقت علی صدیقی، لال مہدی خان، پیر سید ظہور کاظمی، پیر امیر سلطان قادری، پیر راشد نقشبندی، علامہ عبدالمصطفے چشتی، پیر ایس اے جعفری، پیر سید علی رضا شاہ کاظمی، قاری خالد محمود، دلشاد منیر اویسی نے شرکت و خطاب کیا۔

اپنے خطابات میں شرکاء نے ملی یکجہتی، مذہبی رواداری اور بھائی چارے کا درس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن اب ایک صف میں کھڑے ہو چکے ہیں، وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اب مسلم امہ بھی یک مشت ہو جائے تاکہ بیرونی اور اندرونی اسلام مخالف سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم ممالک کو آپسی تعلقات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بھی دین اسلام کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔ تعزیتی ریفرنس میں شرکاء نے عالم اسلام کے عظیم مجاہد قاسم سلیمانی شہید کو خراج تحسین پیش کیا اور اسلام کی حفاظت کیلئے ان کی خدمات کو سراہا۔ شرکاء نے تعزیتی ریفرنس کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تقریبات سے بین الاقوامی دنیا میں یہ پیغام جاتا ہے کہ اسلام ایک پُرامن دین ہے اور مسلمان ہمیشہ حق و صداقت کا ساتھ دیتا ہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کیلئے تعزیتی ریفرنس ہو رہا ہے، بدقسمتی سے یہ عالم اسلام کی پہلی شہادت ہے اور نہ ہی یہ آخری شہادت ہے، حالات ایسے ہیں کہ یہ سلسلہ شائد آگے چلے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریفرنس میں نمائندہ شخصیات موجود ہیں، مشرق وسطیٰ کی اکثر حکومتیں بدقسمتی سے عوام کی نمائندہ نہیں ہیں، وہ لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتی، یہ پوری دنیا میں ہے لیکن مسلم ممالک میں یہ صورتحال زیادہ گھمبیر ہیں، یہاں جن جذبات کا اظہار ہو رہا ہے یہ عوام کے جذبات ہیں، یہ حکومت کے جذبات نہیں، اگر حکومت کے جذبات ہوتے تو حکومت کم از کم امریکی صدر کے سامنے بیٹھ کر ڈرون حملے کی مذمت ضرور کرتے کہ ایک ملک کے جنرل کو شہید کرنا ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران اس بات کا اظہار کرتے تو یہ عوام کی نمائندگی ہوتی مگر ایسا ہو نہیں رہا، وجہ یہ ہے کہ سیاسی نظام کمزور ہے، جس کی وجہ سے سیاسی جماعتیں بھی عوام کی نمائندگی نہیں کر رہیں، پاکستان میں 3 بڑی سیاسی جماعتیں تھیں مگر عوام ان تینوں سے بیزار ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کہیں بھی کوئی منتخب لیڈر نہیں، تو ایسی صورتحال میں عوام کی آواز کون اٹھائے گا؟ انہوں نے کہا کہ اس ریفرنس کا مقصد سماج کی آواز کو اٹھانا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کے عوام اس جبر کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، یہ سماجی تحریک ہے، جب سماج سے تحریکیں اُٹھیں گی تو پھر حکومتوں پر بھی دباو پڑے گا، پاکستان کی حکومت سے ہم ناامید ہیں، یہ حکومت منتخب تو عوام نے کی ہے مگر یہ عوام کی نمائندگی نہیں کر رہی۔ مقررین نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کا کردار بھی اہم ہے، پاکستانی میڈیا بھی سماجی کردار ادا نہیں کر رہا، میڈیا کو سماجی کردار ادا کرنا ہوگا۔ میڈیا ریاست کو چوتھا ستون نہیں بلکہ عوام کو ترجمان ہے مگر اسے ریاست کا چوتھا ستون بنا کر ریاست ہی استعمال کرتی ہے، ریاست اپنے مفادات کیلئے میڈیا کو استعمال کرتی ہے، حیرت اور افسوس کی بات ہے کہ ہمارا میڈیا شہید قاسم سلیمانی کو شہید لکھتے ہوئے بھی ہچکچاہٹ کا شکار تھا اور وزیر خارجہ نے تو حد ہی کر دی، ان کا اس موقع پر موقف انتہائی مایوس کن تھا۔

مقررین نے کہا کہ حق اور باطل کی جنگ ہو تو ہم کیسے غیر جانبدار رہ سکتے ہیں، حکمران کہتے ہیں ہم اس معاملے  میں غیر جانبدار ہیں، تو یہ کس منہ سے یہ موقف اختیار کر رہے ہیں، ان کا یہی موقف کل کو ہمارے ان دوست ممالک کو ناراض کر سکتا ہے اور وہ بھی مسئلہ کشمیر پر کہہ سکتے ہیں کہ ہم بھی غیر جانبدار ہیں، حکمرانوں نے یہ غیر جانبدارانہ موقف اپنا کر اپنے کشمیر کاز کو کمزور کر لیا ہے۔ مقررینن نے کہا کہ قاسم سلیمانی ایران کا جنرل نہیں تھا بلکہ وہ مدافع امت مسلمہ تھا، وہ امت مسلمہ کے مقدسات کا محافظ تھا، اور امریکہ نے عراق میں عراق کے سرکاری مہمان کو نشانہ بنایا ہے جو عالمی سفارتی آداب و قوانین کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسا بدمست ہاتھی ہے نہ روکا گیا تو پاکستان کو بھی روند ڈالے گا۔
خبر کا کوڈ : 841032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش