0
Tuesday 28 Jan 2020 12:39

شہریت ترمیمی قانون، 80 بھاجپا لیڈروں نے پارٹی کو خیرباد کیا

شہریت ترمیمی قانون، 80 بھاجپا لیڈروں نے پارٹی کو خیرباد کیا
اسلام ٹائمز۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لیکر بی جے پی کے اندر بھی ایک ہنگامہ سا برپا ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب مدھیہ پردیش بی جے پی اقلیتی سیل کے تقریباً چار درجن اراکین نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے استعفی دے دیا تھا اور اب میڈیا ذرائع میں آرہی خبروں کے مطابق 80 سے زائد بھاجپا لیڈروں نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بی جے پی سب کی پارٹی نہیں رہی، اس لئے پارٹی سے جڑے رہنا ممکن نہیں ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ مدھیہ پردیش بھاجپا اقلیتی سیل میں شہریت ترمیمی قانون کو لیکر ایک ہنگامی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس قانون کی وجہ سے اقلیتی سیل کے لیڈروں میں ایک بت چینی بہت پہلے سے دیکھنے کو مل رہی تھی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گزشتہ ایام اندور، مہو، دیواس اور کھر گون وغیرہ سے تعلق رکھنے والے بھاجپا اقلیتی سیل کے درجنوں عہدیداروں نے استعفٰی دے دیا ہے۔ بھاجپا کو الوداع کہنے والے ان لیڈروں اور کارکنوں کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ہندو، مسلم ایشو کا خاتمہ ہونا چاہیئے لیکن ایک کے بعد ایک ایشو سامنے آتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی معیشت اور روزگار  جیسے مسائل نظرانداز ہوتے ہیں۔ بی جے پی کو خیرباد کہتے وقت میڈیا کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحول میں ملک میں تفریق ہر طرف دیکھنے کو مل رہی ہے، کشمیر سے دفعہ 370 ہٹایا گیا تو ہم لوگوں نے کہا کہ اچھا ہوا، ہم اس کے حق میں تھے کہ اب کشمیر میں ہم بھی جاکر رہ سکتے ہیں لیکن سوال یہی ہے کہ اس ملک میں ہندو مسلم کب تک چلتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تو روز روز نئے نئے مسائل سامنے لائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا اعلی قیادت سے باہمی تفریق کے بجائے معیشت کی مضبوطی کے حوالے سے بات کرنا چاہی لیکن ہمیں ہمیشہ نظرانداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب شہریت ترمیمی قانون، این ار سی اور این پی آر کی سخت الفاظ میں مخالفت کرتے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 841157
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش