0
Tuesday 28 Jan 2020 13:35

بلدیہ فیکٹری کیس، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کیس کی رپورٹس سامنے لانے کا حکم

بلدیہ فیکٹری کیس، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کیس کی رپورٹس سامنے لانے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ فیکٹری کیس، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کیس کی جے آئی ٹی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم جاری کردیا۔ جے آئی ٹی رپورٹس منظر عام پر لانے سے متعلق تحریری حکم نامہ نجی ٹی وی نے حاصل کرکے جاری کردیا، جس میں عدالت نے متاثرین کو معلومات تک رسائی سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تحریری حکم نامہ میں عدالت کا کہنا تھا کہ سانحات سے متعلق تفتیش چھپانا حکومت پر سوالیہ نشان ہے، ہم جے آئی ٹی رپورٹس کو پبلک دستاویزات سمجھتے ہیں اور جے آئی ٹی رپورٹ منظرعام پر لانے سے قومی سلامتی کو کوئی نقصان نہیں۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیا سانحہ بلدیہ جیسے سانحات کو برداشت کیا جاسکتا ہے؟ اور کیا جمہوری حکومت بھی ملوث افراد کے نام چھپانا چاہتی ہے؟ جے آئی ٹی رپورٹس عام کرنے کی درخواست وفاقی وزیر علی زیدی نے دائر کی تھی جس ميں مؤقف اختيار کيا گيا تھا کہ بلديہ فيکٹری ميں 200 سے زائد افراد کو زندہ جلايا گيا، جبکہ لياری گينگ وار کے عزير بلوچ نے لياری کو وار زون بنايا ہوا تھا۔ دوران سماعت علی زیدی کے وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ جے آئی ٹی کے ذریعے قتل و غارت گری کی وجوہات پتا لگائی گئیں جسے حکومت چھپا رہی ہے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں ہونے والے قتل و غارت میں پولیس اور سرکاری افسران ملوث رہے لیکن اب پولیس اہلکار و افسران ترقی پا کر اہم عہدوں پر تعینات ہیں، چیف سیکریٹری سندھ افسران کو بچانا چاہتے ہیں۔  قانونی ماہر محمد فاروق کہتے ہیں ممکن ہے کہ اس میں بڑی شخصیات کے نام ہوں گے، اس لئے جے آئی ٹی کو عام نہیں کیا گیا تھا، سندھ حکومت معاملے کو سپریم کوٹ میں بھی چیلنج کر سکتی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتايا کہ درخواست اس وقت دائر کی گئی جب علی زیدی انتخابات میں امیدوار بھی نہیں تھے جبکہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ واضح رہے کہ جے آئی ٹیز کی بیشتر معلومات الیکٹرونک میڈیا اور دیگر ذرائع سے سامنے آچکی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 841179
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش