QR CodeQR Code

کوئی ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہ ہوتا تھا، چین سے واپس آنے والا پاکستانی طالبعلم

31 Jan 2020 13:41

ارسلان امین کے مطابق ووہان شہر میں محصور پاکستانیوں میں ایک اور پاکستانی میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے اور آج تک تعداد 5 تک پہنچ چکی ہے، وہ 22 جنوری کو اپنی تعطیلات گزارنے کے لئے شنگھائی پہنچے، اسی دوران کورونا وائرس کی وباء پھیل گئی اور ووہان شہر کو سیل کردیا گیا۔


اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر میں دہشت کا سبب بننے  والے کورونا وائرس کے گڑھ چین کے شہر ووہان کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم کراچی کا نوجوان طالب علم ارسلان امین شدید مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد آخر کار اپنے گھر پہنچ گیا۔ ارسلان ووہان یونیورسٹی میں چینی ادب میں تعلیم حاصل کررہا ہے جو خوش قسمتی سے 22 جنوری کو ووہان سٹی کی آمدورفت کے راستے بند کئے جانے سے قبل ہی شنگھائی روانہ ہوگیا تھا، کراچی کے علاقے لیاری میں اپنی رہائش گاہ پر نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ارسلان نے ووہان شہر میں محصور پاکستانیوں کو درپیش مشکلات بیان کیں۔ ارسلان کے مطابق ووہان شہر میں 559 پاکستانی محصور ہیں صرف ووہان یونیورسٹی میں محصور طلبا کی تعداد 105 کے قریب ہے، جن میں پی ایچ ڈی کرنے والے ایسے طلباء بھی شامل ہیں جن کے ہمراہ ان کی فیملی اور شیر خوار بچوں سمیت چھوٹے بچے بھی ہیں۔ ارسلان کے مطابق کورونا وائرس کی وباء جنوری میں ہی پھیلنا شروع ہوگئی تھی، تاہم لوگوں کی جانب سے ابتدا میں اس پر کوئی زیادہ توجہ نہیں دی گئی لیکن بین الاقوامی میڈیا پر خبریں نشر ہونے پر احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں، ارسلان ووہان میں محصور طلبا کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔

ارسلان امین کے مطابق ووہان شہر میں محصور پاکستانیوں میں ایک اور پاکستانی میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے اور آج تک تعداد 5 تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 22 جنوری کو اپنی تعطیلات گزارنے کے لئے شنگھائی پہنچے، اسی دوران کورونا وائرس کی وباء پھیل گئی اور ووہان شہر کو سیل کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے ہمراہ سندھ کے دو اور لاہور کا بھی ایک طالب علم تھا، ہم نے اپنی یونیورسٹی سے پاکستان جانے کی اجازت مانگی جو مل گئی تاہم انہیں شنگھائی میں قیام کے لئے کسی ہوٹل میں جگہ نہیں مل سکی کیونکہ جیسے ہی کسی کو معلوم ہوتا تھا کہ ہم ووہان شہر سے آئے ہیں تو کوئی ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہ ہوتا تھا، اسی حالت میں ایئرپورٹ کا رخ کیا جہاں بورڈنگ کے بعد حکام نے روانگی سے روک دیا اور طبی معائنے کی شرط عائد کردی۔

 
ارسلان کے مطابق انہوں نے نجی طور پر طبی معائنہ کرایا جس کی رپورٹ آنے کے بعد حکام نے پاکستان روانگی کی اجازت دی اور وہ براستہ دبئی 28 جنوری کی رات کو کراچی پہنچے، پاکستانی طلبا ابھی تک ان سے رابطے میں ہیں اور ان طلبا نے ہی ارسلان سے اپیل کی ہے کہ میڈیا کے ذریعے ان کی التجا وزیراعظم عمران خان اور حکومت پاکستان تک پہنچائی جائے اور جلد از جلد انہیں چین سے پاکستان لایا جائے۔ ووہان میں محصور کراچی کی ایک اور طالبعلم مہر النسا اعجاز نے بھی نجی ٹی وی سے رابطہ کرکے حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ چین میں محصور پاکستانی طلباء کو جلد از جلد وہاں سے نکالا جائے۔ مہر النسا نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ اگرچہ یونیورسٹی انتظامیہ ان کا بہت خیال رکھ رہی ہے، چینی حکام کے رویئے سے لگتا ہے کہ وہ ہمیں کوئی بوجھ نہیں بلکہ ایک ذمہ داری سمجھ کر خیال رکھ رہے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 841757

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/841757/کوئی-ہاتھ-ملانے-کو-بھی-تیار-نہ-ہوتا-تھا-چین-سے-واپس-ا-نے-والا-پاکستانی-طالبعلم

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org