0
Friday 31 Jan 2020 18:49
مدارس ایکشن کمیٹی کا ہنگامی اجلاس، 300 مدارس کی شرکت

مفتی منیب نے تنظیم المدارس کو مولانا فضل الرحمان کی بی ٹیم بنا دیا، اعلامیہ

مفتی منیب، مصطفٰی ہزاروی اور مولانا سیالوی تنظیم المدارس کے عہدیدار نہیں
مفتی منیب نے تنظیم المدارس کو مولانا فضل الرحمان کی بی ٹیم بنا دیا، اعلامیہ
اسلام ٹائمز۔ مدارس ایکشن کمیٹی سے وابستہ تین سو سے زائد مدارس کے ناظمین کے ہنگامی اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مفتی منیب الرحمن، مولانا عبدالمصطفے ہزاروی اور مولانا غلام محمد سیالوی تنظیم المدارس کے عہدیدار نہیں ہیں۔ مفتی منیب الرحمن نے تنظیم المدارس کو مولانا فضل الرحمن کی بی ٹیم بنا دیا ہے۔ مدارس کے نصاب اور نظام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور مدارس کی آزادی کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔ مفتی منیب الرحمن کے حکومت کے ساتھ کئے جانے والے کسی معاہدے کو تسلیم نہیں کرتے۔ اس بات کا اعلان جامعہ حزب الاحناف میں منعقدہ مدارس ایکشن کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں صاحبزادہ حامد رضا، صاحبزادہ فیض رسول رضوی، پیر سید محفوظ مشہدی، پیر سید مصطفے اشرف رضوی، صاحبزادہ حسین رضا، سردار محمد خان لغاری، پیر سید واجد گیلانی، ڈاکٹر مفتی محمد حسیب قادری، پیر ضیاء المصطفے حقانی، علامہ راحت عطاری، علامہ عبداللہ ثاقب، مفتی مقیم خان، مفتی عمران انور نظامی، مفتی مشتاق احمد نوری، علامہ محمد اصغر شاکر، پیر گلزار احمد سیفی، پیر خلیل احمد یوسفی، علامہ ممتاز ربانی، علامہ سید بلال شاہ گردیزی، پیر معاذالمصطفے قادری، علامہ غلام مصطفے جلالی، حاجی عبدالخالق، علامہ محمد اکرم، علامہ ساجد علی قادری، پروفیسر شریف القادری، سمیت تین سو سے زائد مدارس کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مفتی منیب الرحمن اور مولانا فضل الرحمن کا گٹھ جوڑ مسترد کرتے ہیں۔ حکومت اور اہل سنت مدارس کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کا بنیادی سبب مفتی منیب الرحمن گروپ کی بدنیتی اور جھوٹ ہے کیونکہ مفتی منیب الرحمن نے حکومت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ مدارس ریفارمز پر تنظیم المدارس کی مرکزی شوری کو اعتماد میں لے چکے ہیں جبکہ 2008 کے بعد آج تک تنظیم المدارس کی مرکزی شوری کا اجلاس ہوا ہی نہیں اور نہ ہی مفتی منیب الرحمن نے مدارس ریفارمز پر مدارس کو اعتماد میں لیا ہے۔ حکومت مدارس ریفارمز پر مدارس کی حقیقی قیادت کو اعتماد میں لے۔ اہل سنت مدارس نصاب اور نظام پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ مدارس کی آذادی اور حریت کو ہر حال میں قائم رکھا جائے گا۔ اس وقت مفتی منیب الرحمن، عبدالمصطفے ہزاروی اور غلام محمد سیالوی کے پاس تنظیم المدارس کا کوئی آئینی عہدہ نہیں کیونکہ تنظیم المدارس کے موجودہ عہدیداران کی آئینی مدت ختم ہونے کے بعد نئے انتخابات نہیں ہو سکے اور مفتی منیب الرحمن غیرآئینی طور پر مسلط ہیں۔ مدارس اہل سنت کی واضع اکثریت مفتی منیب الرحمن پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہے۔ مفتی منیب الرحمن مدارس ریفارمز کے نام پر سودے بازی میں مصروف ہے۔ اہل سنت مدارس کے ناظمین مفتی منیب الرحمن کی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ پُراسرار ملاقاتوں پر سخت تشویش اور اضطراب میں مبتلا ہیں۔
خبر کا کوڈ : 841811
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش