QR CodeQR Code

خیبر پختونخوا، آئی ٹی بیسڈ آٹا سپلائی چین سسٹم کے اجراء کی باضابطہ منظوری

1 Feb 2020 10:17

محمود خان نے صوبائی حکومت کے نئے تیار کردہ آئی ٹی بیسڈ آٹا سپلائی چین سسٹم کے اجراء کی باضابطہ منظور ی دی ہے، جس کے تحت صوبے میں گندم کے آٹا کے موجود سٹاک، ضلع وائز آٹا کی ڈیمانڈ و سپلائی، شارٹ فال کے رجحان، گوداموں اور ملوں کی جیوٹیگنگ اور ڈیلرز کو آٹا کی فراہمی سمیت تمام امور کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی حکومت کے نئے تیار کردہ آئی ٹی بیسڈ آٹا سپلائی چین سسٹم کے اجراء کی باضابطہ منظور ی دی ہے، جس کے تحت صوبے میں گندم کے آٹا کے موجود سٹاک، ضلع وائز آٹا کی ڈیمانڈ و سپلائی، شارٹ فال کے رجحان، گوداموں اور ملوں کی جیوٹیگنگ اور ڈیلرز کو آٹا کی فراہمی سمیت تمام امور کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے۔ آٹا کی صوبائی اور ضلع وائز روزانہ کی صورتحال وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کے لئے ڈیش بورڈ پر دستیاب ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا اقدام ہے اور حسب روایت جدید اصلاحات اور رجحانات کی طرف صوبائی حکومت کی گراں قدر پیش رفت ہے۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

صوبائی وزیر خوراک قلندر لودھی، وزیراعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، صوبائی محکموں ریلیف، خوراک اور خزانہ کے انتظامی سیکرٹریز، کمشنر پشاور، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بنیادپر تیار کئے گئے ویٹ آٹا سپلائی چین سسٹم کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، اور اس سسٹم کے باضابطہ اجراء کی منظوری لی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کمپیوٹرائز سسٹم کے تحت صوبے میں آٹا کی صورتحال کا روزانہ کی بنیادپر جائزہ لیا جاسکے گا، جس کے لئے باضابطہ ڈیش بورڈ موجود ہوگا۔ صوبے میں صوبائی حکومت کے اپنے سستے آٹا کی مقدار و سپلائی سمیت ضرورت کی بنیاد پر باہر سے آنے والے آٹا کی مقدار و سپلائی، کارخانوں میں آٹا کی پیداوار اور کس کارخانے سے کس ڈیلر کو کتنی مقدار میں آٹا گیا، یہ تمام تر تفصیلات ڈیش بورڈ پردستیاب ہوں گی۔


خبر کا کوڈ: 841917

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/841917/خیبر-پختونخوا-آئی-ٹی-بیسڈ-آٹا-سپلائی-چین-سسٹم-کے-اجراء-کی-باضابطہ-منظوری

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org