0
Friday 7 Feb 2020 20:33

جی بی اسمبلی کے ممبران نے اجتماعی استعفے اور اسلام آباد لانگ مارچ کی دھمکی دیدی

جی بی اسمبلی کے ممبران نے اجتماعی استعفے اور اسلام آباد لانگ مارچ کی دھمکی دیدی
اسلام ٹائمز۔ جی بی اسمبلی کے حکومتی و اپوزیشن ممبران نے مجوزہ آرڈر 2020ء مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد لانگ مارچ کی دھمکی دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جی بی کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں متنازعہ علاقہ قرار دیا جائے۔ جمعہ کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سپیکر فدا ناشاد، اپوزیشن لیڈر محمد شفیع، صوبائی وزیر ڈاکٹر اقبال، کاچو امتیاز اور کیپٹن (ر) سکندر علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جی بی کو بہتر سالوں سے آرڈر اور پیکج پر چلایا جا رہا ہے، اب نئے آرڈر کی تیاری ہے، بدقسمتی سے جی بی آئین پاکستان کا حصہ نہیں، نہ ہی جی بی کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حقوق حاصل ہیں۔ ممبران کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی نہ ہونے سے عوام کے مسائل حل نہیں ہو رہے، خطے میں بڑھتی بے چینی پاکستان کیلئے نیک شگون نہیں، صورتحال یہی رہی تو لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ خطہ متنازعہ ہے تو سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق متنازعہ حیثیت تسلیم کی جائے اور جی بی کو وہ تمام سہولیات دی جائیں جو کسی بھی متنازعہ علاقے کو حاصل ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرڈر کا سلسلہ جاری رہا تو سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرینگے اور عوام کو لے کر اسلام آباد کی طرف مارچ بھی کرینگے۔ اگر ہمارا پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو حالات بدل جائیں گے۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی جاوید حسین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم نہ ماننے پر دو وزرائے اعظم گھر گئے، ادھر سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ تسلیم نہیں کیا جا رہا، یہ کیا ہو رہا ہے؟ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کر رہی ہے، ہم حکومت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرینگے، ہمیں حق نہ ملا تو جی بی اسمبلی کے ممبران اجتماعی استعفے پر بھی غور کرینگے۔ جاوید حسین کا کہنا تھا کہ جی بی کوئی چراگاہ نہیں، ریموٹ کنٹرول کے ذریعے حکومت کرنے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 843248
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش