1
Saturday 8 Feb 2020 01:21
ایرانی وزیر خارجہ کا شہید جنرل قاسم سلیمانی کے حوالے سے المسیرہ ٹی وی کو انٹرویو

ہمارا خطہ "امن کے ایک سچے سپاہی" سے محروم ہوگیا ہے، محمد جواد ظریف

ڈونلڈ ٹرمپ کے دہشتگردانہ اقدامات پر عالمی عدالتوں میں اسکا پیچھا کرینگے
ہمارا خطہ "امن کے ایک سچے سپاہی" سے محروم ہوگیا ہے، محمد جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے عرب ٹیلی ویژن چینل "المسیرہ" کیساتھ سپاہ قدس کے شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہیں ایک انتہائی پرہیزگار، متواضع اور بہادر شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی ایک دوراندیش اسٹریٹیجسٹ تھے۔ انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی خبر کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا اور کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ پر مبنی ڈونلڈ ٹرمپ کا دہشتگردانہ اقدام خطے سے امریکی موجودگی کے حتمی خاتمے کا باعث بنے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دہشتگردانہ اقدامات کو عالمی عدالتوں میں زیربحث لائیں گے، کہا کہ امریکی حکومت غاصب صیہونی رژیم سے بڑھ کر صیہونی ہے، جبکہ غاصب صیہونی جو کچھ حاصل کرنا چاہتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ نے "صدی کی ڈیل" کے ضمن میں اس سے بڑھ انہیں دیدیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کے تشیع جنازہ میں عوام کی پرجوش شرکت اور شہید قاسم سلیمانی کے وداع کرنے کا انکا بیمثال انداز امریکی چہرے پر طمانچہ ہے، کیونکہ مسلم عوام نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی سیاسی بندشوں سے ہٹ کر، امتِ مسلمہ کی خدمت کرنیوالے ہر شخص سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔

محمد جواد ظریف نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے انتہائی محتاط سپہ سالارانہ کردار کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشتگردوں کیساتھ سامنا ہو جانے کی صورت میں غیر فوجی عوام کا انتہائی خیال رکھتے تھے جبکہ کئی بار وہ دہشتگردوں سے نمٹنے کے بعد عام عوام کے گھر جا کر ان سے معذرت بھی کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی ایک انتہائی دوراندیش اسٹریٹیجسٹ اور معتدل سیاستدان تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انتہائی عقلمند اور حساس شخص تھے اور پہلے سے حالات کا انتہائی درست اندازہ لگا لیتے تھے جبکہ مستقبل میں مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے بھی بہت سنجیدگی کیساتھ اور ہمیشہ تمام مسائل پر توجہ مرکوز رکھتے تھے۔

محمد جواد ظریف نے اس بات کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جنرل قاسم سلیمانی امن کے ایک سچے سپاہی تھے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت سے ہمارا خطہ "امن کے ایک سچے سپاہی" سے محروم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور عراق میں جہاں تک جنرل قاسم سلیمانی کیساتھ میرا مشترک کام ہوا کرتا تھا تو مجھے یاد ہے کہ اگر شہید قاسم سلیمانی نہ ہوتے تو 2001ء کی افغان حکومت تشکیل نہ پاتی اور نہ ہی وہاں کے مختلف گروپس کے درمیان اتفاق نظر پیدا ہوتا، کیونکہ یہ شہید قاسم سلیمانی ہی تھے جنکی دن رات کی محنت "بون مذاکرات" کے نتیجے میں ظاہر ہوئی، جس سے ہم نے "افغان حکومت کے قیام" کا ثمر حاصل کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایسے حقائق ہیں، جو خطے کی عوام کیلئے واضح نہیں جبکہ عراق میں بھی شہید جنرل قاسم سلیمانی کی کاوشوں میں صرف داعش کیساتھ مقابلہ ہی نہیں تھا بلکہ عراق میں اتفاق نظر اور ہم آہنگی کے پیدا کرنے اور مختلف میدانوں میں عراقی حکام کی مدد کے میدان میں شہید قاسم سلیمانی کا نام سرفہرست ہے۔

محمد جواد ظریف نے شام میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کے کردار کے حوالے سے المسیرہ ٹی وی چینل کو بتایا کہ شام میں بھی داعش کیساتھ مقابلے، دہشتگردی کے پھیلاؤ کی روک تھام، مختلف حوالوں سے شامی عوام کی مدد اور شامی شہروں کی ازسرنو تعمیر میں شہید قاسم سلیمانی کا کردار سب سے زیادہ اہم تھا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان میں اسلامی جمہوریہ ایران لبنانی عوام اور لبنانی اسلامی مزاحمتی محاذ کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، جبکہ شہید قاسم سلیمانی بھی لبنان کے اندر ایسے ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی لبنانی عوام اور سید حسن نصراللہ کیلئے، میری طرح، ایک خصوصی احترام کے قائل تھے، جبکہ انکا ایمان تھا کہ لبنانی عوام، سید حسن نصراللہ اور دوسرے لبنانی گروہ لبنان کے مستقبل کیلئے خود بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کے مذموم امریکی اقدام کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی عاقل شخص ایسا قدم نہیں اٹھا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس اقدام کے ذریعے خطے میں امریکی موجودگی کا گلا خود اپنے ہاتھوں گھونٹ دیا ہے، جبکہ اس حوالے سے میرا خیال ہے کہ "شہید قاسم سلیمانی"، "جنرل قاسم سلیمانی" سے زیادہ کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی زندگی میں جو ہم نے بہت اچھی طرح مشاہدہ کیا ہے، یہ ہے کہ انہوں نے بیرونی قبضے اور دہشتگردی کیخلاف خطے کے عوامی مزاحمتی محاذ کے شانہ بشانہ رہ کر ایسے ایسے کارنامے انجام دیئے ہیں جنکی یادیں ہمیشہ دلوں کو گرماتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں پراکسی وار شروع کر رکھی ہے تو اس سے یہ پوچھا جانا چاہیئے کہ ایسی کونسی پراکسی وار ہے، جو (پراکسی وار لیڈر کی شہادت پر) عراق، ہند و پاکستان، روس، الجزائر اور جنوبی امریکہ سمیت پوری دنیا کی ملین ہا عوام کو سڑکوں پر لے آئے؟

محمد جواد ظریف نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی جدوجہد نے خطے کے لوگوں پر اصلی امریکی چہرہ عیاں کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی حکومت کا چہرہ جس کے اندر اتنی شجاعت نہیں کہ وہ ایک سپہ سالار کے سامنے آکر لڑ سکے، لیکن یہ (امریکی) حکومت ایک دہشتگردانہ اور بزدلانہ کارروائی کے ذریعے اس سپہ سالار کو شہید کر دیتی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ و غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی تاریخ ایسے دہشتگردانہ اور بزدلانہ اقدامات سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ (اس قدر بوکھلا گیا ہے کہ اس) نے اپنے تازہ ترین اقدامات کے ذریعے 2 باتوں کو ثابت کر دیا ہے؛ اولاً یہ کہ امریکہ شہید قاسم سلیمانی جیسے سپہ سالار کے سامنے میدان میں آکر لڑنے کی جرأت نہیں رکھتا جبکہ یہی وجہ ہے کہ اس نے ایک دہشتگردانہ اور بزدلانہ اقدام کے ذریعے انہیں شہید کر دیا اور ثانیاً یہ کہ اس نے ثابت کر دیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اور عربوں کے درمیان وقوع پذیر جنگ میں وہ ثالث نہیں (بلکہ غاصب صیہونی رژیم کیساتھ ایک فریق ہے)۔ انہوں نے کہا امریکہ غاصب صیہونی رژیم سے بڑھ کر صیہونی ہے، کیونکہ غاصب صیہونی جو کچھ حاصل کرنا چاہتے تھے، امریکی حکومت نے "صدی کی ڈیل" میں اس سے بڑھ کر انہیں فراہم کر دیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جرائم پر ایران کیطرف سے عالمی عدالتوں میں رجوع کئے جانے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو اقدام انجام دیا ہے، وہ کھلی ریاستی دہشتگردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ایرانی عوام کیخلاف معاشی و تہذیبی دہشتگردی کا الزام ہی عائد نہیں ہوتا، کیونکہ انہوں نے ایرانی عوام پر غیر قانونی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کیساتھ ساتھ ایرانی تہذیبی و تاریخی مقامات پر حملے کی دھمکیاں بھی دی ہیں (جو تہذیبی دہشتگردی کی ایک واضح مثال ہے) لہذا ایران ان تینوں الزامات کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف عالمی عدالتوں میں اُسکا پیچھا کریگا۔
خبر کا کوڈ : 843296
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش