0
Saturday 8 Feb 2020 22:27

2019 میں مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے، ڈاکٹر حفیظ پاشا

2019 میں مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے، ڈاکٹر حفیظ پاشا
اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ سال 2019 میں مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے جس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ ملک میں افراط زر اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ نجی ٹی وی کے ٹاک شو گفتگو کے دوران ماہر معاشیات اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت نے جنوری میں افراط  زر کے جو اعدادو شمار شائع کیے اس میں اضافہ دکھایا گیا ہے لیکن وہ اعداد و شمار درست نہیں ہیں، مہنگائی میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے جبکہ صنعتی شعبے میں 6 فیصد کمی اور کپاس کی فصل فیل ہو چکی ہے، ہائی اسپید ڈیزل کے استعمال میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں اتنا معاشی بحران پیدا نہیں ہوا، آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کے بعد بہت سارے فیصلے ایک ساتھ کیے گئے جس کی وجہ سے مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ الگ الگ راستے پر گامزن ہیں اور کوئی اشتراک نظر نہیں آ رہا۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت کے ریزرو میں اضافہ ہوا ہے لیکن جس طرح سے اضافہ ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے، نجی سیکٹرز کے اخراجات سود کی وجہ سے 71 فیصد کمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے اور 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے، ترقی کی رفتار مزید کم ہونے کا امکان ہے اور مزید افراد بے روزگار ہوں گے۔ ہمارا مڈل کلاس بھی اس وقت بہت زیادہ پریشان ہے۔ ماہر معاشیات نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنی مرضی کی رپورٹ دے رہا ہے مکمل رپورٹ سامنے نہیں لائی جا رہی۔ ملک میں افراط زر اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ حکومتی روپوں میں اضافے کا طریقہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایک فیصد بڑھنے سے 130 ارب روپے کا اضافہ ہوتا ہے اور حکومت کو 300 ارب روپے حاصل کرنے ہیں تو دو فیصد سیلز ٹیکس لگا دے، کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمت کریش کر گئی ہے یہاں بھی حکومت کو اچھا فائدہ ہو رہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ افراط زر کی کمر توڑنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم کر دیں جس کا اثر ہر جگہ پڑے گا۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ صوبائی حکومتیں 330 ارب روپے لے کر بیٹھی ہوئی ہیں انہیں وہ خرچ کرنا چاہیے۔ آئی ایم ایف خود کہہ رہا ہے کہ رقم خرچ کی جائے لیکن یہ خرچ نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی بہتری یا خرابی کی ذمہ دار وزارت خزانہ ہوتی ہے۔ اگر حکومت شرح سود کم نہیں کرتی تو سرمایہ کاری مزید کم ہو گی۔ ایکسپورٹ پر حکومت نے انتہائی غلط اقدامات لیے۔ حکومت کو فرٹیلائزر کی سبسڈی دینی پڑے گی جو انہوں نے بہت کم کر دی ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 843480
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش