0
Sunday 9 Feb 2020 18:54
طلبہ رہنماؤں نے ’’سٹوڈنٹس سوسائٹی‘‘ کی حکومتی تجویز مسترد کر دی

یونینز بحالی کیلئے طلبہ تنظیموں کا مشترکہ ملک گیر تحریک کا اعلان

ملک کے بڑی جامعات میں بحالی طلبہ یونین کنونشن کروانے کا بھی فیصلہ
یونینز بحالی کیلئے طلبہ تنظیموں کا مشترکہ ملک گیر تحریک کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ انجمن طلبہ اسلام کے زیراہتمام ملک بھر کی نمائندہ طلباء تنظیموں کی آل پارٹئز کانفرنس لاہور کے مقامی ہوٹل میں ہوئی۔ اے پی سی کی صدارت انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی صدر معظم شہزاد ساہی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مرکزی سیکرٹری اطلاعات عامر اسماعیل نے ادا کئے۔ آل پارٹیز کانفرنس سے اسلامی جمعیت طلبہ کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحمن چودھری، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل چودھری عبدالرحمن، ضلج انقلابی، جعفریہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی نائب صدر وجاہت حسین، المحمدیہ سٹوڈنٹس کے وقار احمد، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل یاسر عباسی، انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی رہنما محسن خالد چودھری، مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ناظم عمومی سردار مظہر، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب کے نائب صدر حافط عامر شہزاد، اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل ملک اویس اکبر اور دیگر نے خطاب کیا۔

آل پارٹیز کانفرنس کے مہمان خصوصی سابق ممتاز طالبعلم لیڈر محمد نواز کھرل تھے۔ اے پی سی میں کئے گئے اہم فیصلوں کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں طلبہ یونین کی بحالی کیلئے ملک گیر احتجاجی تحریک کے اعلان کیساتھ پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے حقوق طلبہ ریلی کا فیصلہ کیا گیا۔ ملک کے بڑی جامعات میں بحالی طلبہ یونین کنونشن کروائے جائیں گے۔ 19 فروری کو پنجاب یونیورسٹی لاہور اور یکم مارچ کو وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد سمیت کراچی، پشاور، ملتان، کشمیر اور دیگر بڑے شہروں کی جامعات میں کنونشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔ وزارت ہائیر ایجوکیشن پنجاب اور وائس چانسلرز کانفرنس کی جانب سے یونینز پر پابندی کی حمایت اور سٹوڈنٹ سوسائٹی کی صورت میں متبادل پلیٹ فارم کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔ طلبہ رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں لسانی اور علاقائی بنیادوں پر قائم کونسلوں اور تنظیموں پر فوری پابندی عائد کی جائے۔

نصاب میں تبدیلی اور تعلیمی بورڈ آغا خان گروپ کی سربراہی سے واپس لیا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ طلبہ یونینز کی بحالی کیلئے تمام طلبہ تنظیموں کے قائدین کا دستخط شدہ خط اعلی شخصیات کو ارسال کیا جائے گا اور طلبہ وفد تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز سے ملاقاتیں کرے گا۔ طلباءیونین کی بحالی کیلئے ورکنگ گروپ بھی قائم کر دیا گیا جس میں تمام طلبہ تنظیموں کے اہم نمائندے شامل ہوں گے۔ طلبہ تنظیموں کا متبادل سٹوڈنٹس سوسائٹی نہیں ہو سکتی ہے۔ سینڈیکٹ کی خالی سیٹ آج بھی طلبہ نمائندے کی منتظر ہے۔ اے پی سی میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت فی الفور طلبہ یونینز کی بحالی کا اعلان کرکے انتخابات کا ٹائم فریم دے۔ طلباء یونینز کی بحالی کیلئے اقدام کو اب منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ موجودہ حکمران طلبہ تنظیموں پر انتخابات کے بجائے صرف بیانات تک محدود ہیں۔ حکومت طلباء برادری کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طلبہ یونین بحالی کے موقف کی حمایت خوش آئند ہے۔

ملک بھر کے وائس چانسلرز اور طلباء تنظیموں کے قائدین کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے جس میں طلبا یونینز کا ضابطہ اخلاق طے کیا جائے۔ تعلیمی بجٹ میں اضافہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ فیسوں میں اضافہ تعلیم دشمنی ہے۔ غریب اور امیر طلباء کو یکساں تعلیمی سہولتوں کیساتھ ایک ہی نصاب ملک بھر میں پڑھانا ہوگا۔ ایچیسن کالج اور ٹاٹ سکول کا فرق ختم کیا جائے۔ طلباء کی نظریاتی و سیاسی تربیت کیلئے طلباء یونینز کی بحالی ضروری ہے۔ حکومت طلباء کے جمہوری حقوق کا احترام کرتے ہوئے طلباء یونینز کے انتخابات کا اعلان کرے۔ نصاب تعلیم اور نظام تعلیم کو نظریاتی اور اسلامی بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔ 2020 بحالی طلباء یونینز کا سال ہے، طبقاتی نظام تعلیم نے غریب طالبعلم سے تعلیم کا حق چھین لیا ہے، ملک میں طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرکے غریب اور امیر طلباء کیلئے یکساں تعلیمی سہولتوں کیساتھ پورے پاکستان میں لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 843574
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش