0
Monday 10 Feb 2020 20:15

سرعام پھانسی کی سزا پر اپوزیشن کو کوئی اعتراض ہےتو ریفرنڈم کرالے، علی محمد خان

سرعام پھانسی کی سزا پر اپوزیشن کو کوئی اعتراض ہےتو ریفرنڈم کرالے، علی محمد خان
اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے پر اپوزیشن کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے ریفرنڈم کروانے کی تجویز پیش کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو مذاق بنا دیا گیا ہے، سوچے سمجھے بغیر سرعام پھانسی کی قرارداد منظور کرائی گئی۔ انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان قانون سازی کیلئے ہے مگر ملک کو آرڈیننس کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے اعتراض پر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ سرعام پھانسی کی سزا کی قرارداد منظوری درست فیصلہ تھا، اپوزیشن کو کوئی اعتراض ہے تو ریفرنڈم کرا لے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم سے فیصلہ ہو جائے گا کہ عوام بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کے خواہشمند ہیں کہ نہیں۔
 
زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کا معاملہ پر حکومتی وزراء میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا ہے، ایک جانب علی محمد خان نے اس قبیح جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو پھانسی کے پھندے پر چڑھانے کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی تو دوسری جانب وزارت قانون نے سرعام سزائے موت کی مخالفت کردی۔ اس حوالے سے وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سرعام پھانسی اسلامی تعلیمات اور آئین کے منافی ہے، 1994ء میں سپریم کورٹ سرعام پھانسی کی سزا غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سرعام پھانسی آئین اور شریعت کی خلاف ورزی ہے، وزارت قانون آئین اور شریعت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنائے گی۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ ہی یہ ہے کہ قوانین تو پہلے سے ہی موجود ہیں یہ تو بحث ہی نہیں، زینب کے کیس سمیت درجنوں کو پھانسی ہوچکی ہے اور ہونی چاہیئے۔
 
خبر کا کوڈ : 843791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش