0
Thursday 13 Feb 2020 17:46

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کیخلاف درخواست مسترد

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کیخلاف درخواست مسترد
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو کام سے روکنے کا حکم معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام کی اجازت دینے کیلئے عوامی تحریک اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا حکم معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عوامی تحریک اور پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ تین ماہ میں جے آئی ٹی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ سنایا جائے اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اس حوالے سے بینچ تشکیل دیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں لوگ جاں بحق بھی ہوئے اور زخمی بھی، سانحہ کا فیصلہ ہر صورت ہونا چاہیے۔ عوامی تحریک اور پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کیخلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔ عوامی تحریک کے وکیل نے درخواست میں کہا کہ جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے، ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے حکم میں مداخلت کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اس معاملے میں نہ گھسیٹیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی، نئی جے آئی ٹی نہ بنتی تو صوبائی حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہوتی، پولیس افسران نوٹس کے باوجود پیش ہوئے نہ جے آئی ٹی کی مخالفت کی۔ دسمبر 2018ء کو پنجاب حکومت نے ماڈل ٹاؤن کیس کی ازسر نو تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ لیکن گزشتہ سال لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 844371
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش