0
Friday 14 Feb 2020 13:11
امریکی صدر کا مشرق وسطیٰ سے متعلق امن نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے

ہمارے لیے کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو پاکستان کیلئے ہے، طیب اردوان

ہمارے دکھ اور خوشیاں مشترکہ ہیں، پاکستان کیساتھ دل کا رشتہ ہے
ہمارے لیے کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو پاکستان کیلئے ہے، طیب اردوان
اسلام ٹائمز۔ ترک صدر نے کہا ہے کہ ترک پاکستان تعلقات سب کے لئے قابل رشک ہیں، پاکستان اور ترکی مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار کے حامل ہیں، کشمیر ہمارے لئے وہی ہے، جو آپ کیلئے ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں محترم ایوان کو سلام پیش کرتا ہوں، مشترکہ اجلاس سے خطاب باعث فخر ہے، خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تحریک آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کا جذبہ ناقابل فراموش ہے، کشمیر ہمارے لیے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے، ہماری دوستی عشق اور محبت سے پروان چڑھی ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا ہمارے دکھ اور خوشیاں مشترکہ ہیں، پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستانی بہن بھائیو، آپ سے نہیں تو کس سے محبت کریں گے، سرمایہ کاروں کے بڑے گروپ کے ساتھ پاکستان آیا ہوں۔ انہوں نے کہا دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو تعاون کا یقین دلاتا ہوں، مستقبل میں بھی پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے، ہر دکھ، درد میں ساتھ دینے پر پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔

رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ دعا ہے پاک ترک محبت ہمیشہ قائم رہے، اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی، اقتصادی ترقی مسلسل محنت اور جدوجہد سے ممکن ہوتی ہے، پاکستانی حکومت کے اقدامات سے تجارت کیلئے سازگار ماحول بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین پر امریکی پلان امن نہیں قبضے کا منصوبہ ہے، انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستانی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا حل، اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔ ترک صدر نے کہا عالمی برادری نے شام کے عوام کو تنہا چھوڑ رکھا ہے، ترکی شام کے عوام پر 40 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے، مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا مقصد ہے، مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے، ترک قوم 35 سال سے علیحدگی پسند تنظیموں سے نبرد آزما ہے۔

ترک صدر نے اپنے خطاب میں مرزا غالب، حفیظ جالندھری اور علامہ اقبال کے اشعار کا بھی حوالہ دیا اور قائد اعظم کے افکار کا بھی ذکر کیا۔ بعد ازاں ترک صدر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے۔ رجب طیب اردوان جب پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کو خوش آمدید کہا، پارلیمنٹ ہاؤس میں ترک صدر کی تصویریں بھی آویزاں کی گئی تھیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد معزز مہمان نے صدر مملکت عارف علوی کے ہمراہ ایوان صدر میں نماز جمعہ ادا کی، اس موقع پر وفاقی وزرا اور ترک کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسلم امہ کو درپیش چیلنجز، مسئلہ کشمیر اور ترکی اور پاکستان کی ترقی و استحکام کیلئے دعائیں بھی مانگی گئیں۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب اردوان کے ہمراہ کابینہ کے ارکان اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں پر مشتمل ایک وفد کے علاوہ ترکی کی صف اول کی کارپوریشنوں کے سربراہ اور چیف ایگزیکٹو افسران بھی پاکستان آئے ہیں۔ ترک صدر کے دورہ کے دوران دفاع، ریلوے، اطلاعات، تجارت اور دہری شہریت کے حوالے سے متعدد معاہدے ہوں گے۔ پاکستان اور ترکی کے تجارت اور سرمایہ کاری کے جوائنٹ ورکنگ گروپ نے مفاہمت کی دو یادداشتوں کو حتمی شکل دیدی، دونوں ایم او یوز پر دستخط ابتدائی اجلاس میں ہوں گے، گذشتہ روز مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوا، وفود کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے متعدد مواقع تلاش کرنے پر غور کیا گیا اور تجارتی سہولت اور کسٹم تعاون کے معاملات کی مفاہمتی یادداشتوں کو حتمی شکل دی گئی۔

دیگر ذرائع کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر پر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لیے کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو پاکستان کے لیے ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہونے والے مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کیا۔ مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی خدمت میں سلام محبت پیش کرتا ہوں اور دونوں ملکوں کی قیادت کو یکجا کرنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سرکاری دورے پر آپ سے مخاطب ہونا مسرت اور دلی خوشی کا باعث ہے، اس مشترکہ اجلاس سے خطاب کا موقع فراہم کرنے پر الگ الگ حیثیت میں آپ سب کا شکر گزار ہوں۔

کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف کے ذریعے ممکن ہے، بھارت کے یک طرفہ اقدام سے کشمیری بھائیوں کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوا ہے، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں ترکی نے اپنا بھرپور موقف اپنایا ہے۔ اردوان نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے اقدامات قابل تعریف ہیں، ہم فلسطین، قبرص اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے دعا گو ہیں، مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ سے متعلق امن نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے، ہم نے بیت المقدس کے معاملے پر اسرائیل کے خلاف پروقار اور مضبوط موقف اپنایا ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ میرے اسلام آباد میں قدم رکھنے کے ساتھ ہی جس طریقے سے پاکستان کے عوام نے خوشی اور محبت سے استقبال کیا، میں اس پر پاکستانی قوم اور اعلیٰ حکام کا تہہ دل سے مشکور ہوں، میں یہاں پاکستان میں کبھی بھی اپنے آپ کو اجنبی ملک میں محسوس نہیں کرتا۔ رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان اور ترکی کے تعلقات سب کے لیے قابل رشک ہیں، سلطنت مغلیہ کے بانی ظہیر الدین بابر نے موجودہ پاکستانی سمیت تمام خطے پر تقریباً 350 سال حکومت قائم رکھی اور ہماری مشترکہ تاریخ پر ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 844499
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش