0
Saturday 15 Feb 2020 19:45
ڈی آئی خان میں پیغام وزیرستان کنونشن

جبر اور دباؤ کے فیصلے نہیں مانتے، مولانا فضل الرحمٰن

ملک میں قانون اور جمہوریت نہیں ہے
جبر اور دباؤ کے فیصلے نہیں مانتے، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان میں قانون اور جمہوریت نہیں ہے، ہم جبر اور دباؤ کے فیصلے نہیں مانتے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں پیغام وزیرستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے والدین بچے برائے فروخت کے کتبے لگا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم بھوکی عوام کیساتھ کھڑے ہیں۔ مہنگائی سے عوام چور چور ہے، ہر طبقہ رو رہا ہے۔ آج ہر طبقہ احتجاج کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آج بھی مارشل لاء ہے۔ ہماری جدوجہد قانون اور آئین کے تحت جاری ہے۔ آزادی مارچ ہمارا جمہوری حق تھا۔ اقتدار سے اتارا نہیں مگر اس حکومت کی عملداری ختم کرنے میں میں کامیاب ہوا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عوام ایک پولنگ بکس میں ووٹ ڈالتے ہیں، لیکن گنتی دوسرے پولنگ بکس کی کی جاتی ہے۔ ہم ایسے الیکشن کو نہیں مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کا صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام غلطی ہے، وہی غلطی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کی ہے۔ فاٹا کو الگ صوبہ بنایا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ فاٹا کو بجٹ سے بھی کچھ نہیں دیا جارہا۔ وزیر اعظم عمران کا نام لئے بغیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکمران گندگی میں جونچ مار کر چونچ اوپر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ پہلے ناجائز تھے، پھر نااہل اور اب جاہل بھی ہو گئے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کبھی تمہاری اطاعت کی ہے نہ کروں گا۔ اگر یہ بغاوت ہے تو بغاوت کرتا ہوں گا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ آج کہتا ہے کہ فوج میری پشت پر ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ ہم فوج کی پشت پر کھڑے ہیں، ہم ادراوں کے ساتھ ہیں مگر اداروں کو بھی ملک کیلئے سوچنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 844793
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش