اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج دخترِ رسولؐ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے ایران کے گوش و کنار سے آئے ہزاروں ذاکرین اہلبیتؑ سے خطاب کیا۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ذاکرین و شاعران اہلبیتؑ کے مجمع سے اپنے خطاب میں اہلبیت علیہم السلام کے شاعروں اور ذاکروں کی حقیقی ذمہ داری کو جوان نسل سمیت پورے اسلامی معاشرے میں اسلامی تمدن کی بنیادیں ڈالنا اور دینی معارف کو گہرائی بخشنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ گہرے اور فیصلہ کن اثرات کے حامل ذاکر و شاعر طبقے کی بھاری ذمہ داریوں میں اسلامی طرز زندگی پر معاشرے کی تہذیبی بنیادیں ڈالنا، لوگوں میں اجتماعی یکجہتی اور ایکدوسرے کی مدد کا جذبہ پیدا کرنا اور معاشرے میں انقلابی جذبے، قیام و بصیرت کی جڑیں مضبوط کرنا شامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اہلبیتِؑ رسولؐ کی خوشی میں خوش ہونے اور انکے غم میں آنسو بہانے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آجکل کے بعض نام نہاد روشن خیال لوگوں کے برخلاف، اہلبیتِؑ رسولؐ کے غموں پر رونا ضعیفی کا رونا نہیں ہے بلکہ ان اعلی احساسات کا اظہار میدان کارزار میں کھڑے ایک شخص کیلئے عزت، طاقت اور شجاعت کا ذریعہ ہے جسکی بنیادیں خود ائمہ اطہار علیہم السلام نے ڈالی ہیں اور خود انہوں نے ہی اسے رواج بھی بخشا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج نوجوان نسل کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک انکا "نرم جنگ" کے اسلحے سے لیس ہونا ہے جو نوجوانوں کی روحانی، فکری اور معنوی طاقت کی گہرائی اور اہلبیت علیہم السلام کے معارف کی صحیح شناخت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھاری ذمہ داری ذاکرین و شاعران اہلبیتؑ کی گردن پر عائد ہوتی ہے جسے صحیح انجام نہ دینے پر اللہ تعالی کیطرف سے سخت مواخذے کی وعید دی گئی ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے معارف اہلبیتؑ اور مجالس امام حسینؑ و حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے اثرات اور انکے ایک نمونے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کے اندر امریکہ جیسے وحشی دیو سے مقابلے کی وہ صلاحیت جس پر ساری دنیا دنگ رہ گئی ہے، معارف اہلبیتؑ کے بدولت ہی پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے اس انتہائی سخت صورتحال میں اسلامی انقلاب کی سالگرہ 22 بہمن کے روز اور اس سے قبل شہید قاسم سلیمانی اور انکے رفقاء کے تشیع جنازے میں ایرانی قوم کی حاضری کو دیکھ لیا ہے، یہ حوصلہ واقعا حیرت انگیز ہے۔ رہبر انقلاب نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ آج دشمن کیطرف سے ہونیوالی ثقافتی یلغار کے جواب میں اپنی زندگی کو صحیح رستے پر پلٹا لیں تو اسلامی تہذیب کی بنیادیں ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں جبکہ اس کام کیلئے ذاکرین اہلبیتؑ انتہائی موثر ہیں۔