0
Monday 17 Feb 2020 16:15

ایف اے ٹی ایف اجلاس، بلیک لسٹ ہونیکا خطرہ ٹل گیا؟

ایف اے ٹی ایف اجلاس، بلیک لسٹ ہونیکا خطرہ ٹل گیا؟
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

عالمی مالیاتی فنڈ اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اس وقت عالمی استعماری طاقتوں کی طرف سے تیسری دنیا اور ترقی پذیر ممالک کیخلاف موثر ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ پاکستان کو بالخصوص معیشت کے میدان ایف اے ٹی ایف کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا ہے، جس کے اثرات پاکستان کے تزویراتی اہمیت کے حامل مسائل کو منفی طور پر پڑ رہے ہیں۔ سب سے زیادہ پریشانی کیوجہ یہ ہے کہ ہماری دوست عرب ملک بھی عالمی طاقتوں کے ساتھ ہم آواز ہیں۔ اسوقت جب پاکستان کو چین، ترکی، سعودی عرب، ملائیشیا اور خلیجی ممالک کی جانب سے ووٹ ملنے کی یقین دہانی کرائی جا چکی ہے۔ پھر مسئلہ کیسے حل ہو گا یہ واضح نہیں۔ ترکی کے صدر طیب ایردوان نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں یقین دلایا ہے کہ دباؤ کے باوجود ترکی ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی حمایت کرے گا۔

اس سے قبل چین نے بھی ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بلیک لسٹ کئے جانے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پالیسی پلاننگ آف ایشین افیئر جنرل یاووین کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کےخلاف کچھ ممالک کی ایماء پر سیاسی ایجنڈے پر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو بلیک لسٹ پر ڈالنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دے گا، ہم اپنے دوست ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس شروع ہو چکا ہے، پاکستان نے 27 میں سے 14 نکات پر مکمل عمل کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ سیاسی و سفارتی کوششوں پر ہوگا، سویلین اور فوجی قیادت کی یکساں کوششوں کے باعث بھارتی عزائم ناکام بنا دیا گیا۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائیگا یا پھر مزید 6 ماہ رہے گا، اسٹیٹ بینک کے ذریعے مالیاتی اداروں کے آڈٹ، وفاقی اور صوبائی محکموں کے باہمی رابطوں کے طریقہ کار، مکمل عمل کیے جانیوالے نکات رپورٹ میں شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی تمام شرائط پر عمل پیرا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تمام چیزیں ابھی خفیہ ہیں، اجلاس کے اختتام پر ہی سرکاری موقف پیش کیاجائیگا۔ تفصیلات کےمطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے کل 27 ایکشن پلان میں سے 14 نکات پر پاکستان کی جانب سے مکمل عمل درآمد دیکھا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک انسداد منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی تمام شرائط پر عمل پیرا ہو رہا ہے۔ پیرس میں آج سے شروع ہو کر رواں ہفتے تک جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ 2 امکانات کیساتھ ہوگا یا تو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر ’’وائٹ‘‘ لسٹ میں ڈال دیا جائے یا 3 سے 6 ماہ کی مدت میں مزید توسیع کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جائے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران اسلام آباد کی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا کوئی بھی امکان مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔ اگرچہ، بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں کیں، لیکن سفارتی محاذ پر بھر پور لابنگ کے باوجود وہ ایسا کرنے سے قاصر رہا۔ بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں کیں  لیکن وہ ناکام رہا۔ پاکستان کامیابی کا مظاہرہ کرنے میں اس لئےکامیاب رہا، کیونکہ فوج اور حکومت ایک صفحے پر تھے اور قریبی رابطے و ہم آہنگی کے ذریعے پیشرفت کی گئی۔ تکنیکی بنیادوں پرپیشرفت کرکے کل 27ایکشن پلان میں سے 14 نکات پر مکمل عمل درآمد کا اسٹیٹس حاصل کرنے کے بعد اب یہ سیاسی اور سفارتی کوششیں ہوگی، جو پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر آنے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔ پاکستانی حکام جو اس وقت پیرس میں ہیں وہ مکمل طور پر خاموش ہیں۔

انکا کہنا ہے کہ تمام چیزیں خفیہ ہیں لہٰذا اجلاس کے اختتام پر ہی سرکاری موقف پیش کیا جائیگا۔ بہر حال، اعلیٰ سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مشترکہ گروپ نے پیرس میں جاری اجلاس سے متعلق اپنی پیش کردہ رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ پاکستان نے مزید 9 نکات پر مکمل عملدرآمد کیا ہے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے کل 27 ایکشن پلان میں سے 14پر تسلی بخش پیشرفت کی ہے۔ قبل ازیں ایف اے ٹی ایف نے اسلام آباد کی جانب سے 5 نکات پرمکمل عمل درآمد کو تسلیم کیا تھا جس کے بعد مجموعی طور پر پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے کل 27 ایکشن پلان میں سے 14پر تسلی بخش پیشرفت کی ہے۔ 16فروری سے 21 فروری تک جاری ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی زیر قیادت ایک وفد پیرس میں موجود ہے۔

اکتوبر 2019ء میں گزشتہ اجلاس کے موقع پر کل 27ایکشن پلان میں سے 5نکات پرپاکستان کی پیش رفت کو مکمل طور پرعمل در آمد قرار دیا گیا تھا اور اب حال ہی میں چین میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے مشترکہ گروپ نے اپنی فائنڈنگز پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پہنچا دی ہیں، جس میں باقی 22ایکشن پلان میں سے 9نکات پر پاکستان کے مکمل عمل درآمد کو تسلیم کیا گیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے مشترکہ گروپ نے پاکستان کی پیشرفت کو مکمل طور پر تسلیم کیا ہے۔ اس بار ایف اے ٹی ایف کے مشترکہ گروپ نے پاکستان کی پیشرفت کو مکمل طور پر تسلیم کیا ہے ان میں اسٹیٹ بینک پاکستان کے ذریعہ مالیاتی اداروں کے آڈٹ، ایف ایم یو کے ذریعہ مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹس کا پھیلاؤ اور تجزیہ، دہشت گردی کی مالی اعانت کے خطرے کی تشخیص اور اسکے نفاذ جیسے نکات شامل ہیں۔

علاوہ ازیں وفاقی اور صوبائی محکموں کے باہمی رابطوں کے طریقہ کار، انسداد دہشت گردی کے محکموں کے ذریعہ متوازی تحقیقات، نقدی اسمگلنگ کے خطرے کی تشخیص، نقدی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ڈومیسٹک تعاون کا نفاذ، آگاہی اور تربیتی سیشن کے ذریعے عدلیہ کےTF کو سمجھنا، نامزد غیر بینکاری مالیاتی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کی خطرے پر مبنی رسائی شامل ہیں۔ اب رواں ہفتے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی رپورٹ کا جائزہ لیکر ممکنہ طور پر  18اور 19فروری 2020 کو پاکستان کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، تاہم باضابطہ اعلان 21 فروری 2020 کو اجلاس کے اختتام پر کیا جائے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ترکی، چین اور دیگر دوست ممالک کی حمایت کے باوجود اگر پاکستان کی مشکلات برقرار رہتی ہیں تو اسکا مطلب ہوگا کہ دنیا کی طاقتیں جو مطالبات پاکستان سے منوانا چاہتی ہیں وہ ابھی باقی ہیں، دوسری صورت میں اسکا امکان ہے کہ عالمی طاقتوں کو راضی کرنے میں ہم کامیاب ہو چکے ہیں، اسکی قیمت کیا ادا کی گئی ہے، یہ حقائق قوم کے سامنے آنا باقی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 844999
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش