0
Monday 17 Feb 2020 15:40

زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانے سے متعلق ترمیم کی منظوری

زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانے سے متعلق ترمیم کی منظوری
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانے سے متعلق ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرت العین مری نے ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانا اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہوگی۔ خیال رہے کہ جنوری 2020ء میں قومی اسمبلی نے بچوں کے تحفظ کے لیے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظور کیا تھا، جس کا اطلاق ابتدائی طور پر صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک محدود تھا۔ واضح رہے کہ بل کی روشنی میں بچوں سے زیادتی پرعمر قید یا کم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال قید بامشقت کی سزا دی جائے گی۔

گمشدہ بچوں سے متعلق ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا اور جنسی زیادتی کے مرتکب افراد پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اسی طرح ہیلپ لائن 1099 قائم کی جائے گی۔ بچے کی گمشدگی، اغوا اور زیادتی کی اطلاع فوری طور پر ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، ہوائی و ریلوے اڈوں اور مواصلاتی کمپنیوں کو دی جائے گی۔ جرم ثابت ہونے پر کم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال قید سزا دی جاسکے گی۔ بل کے مطابق جو سرکاری افسر دو گھنٹے میں بچے کیخلاف جرائم پر ردعمل نہیں دے گا، اسے بھی سزا دی جا سکے گی۔ اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کا اغوا، قتل، زیادتی، ورغلانے اور گمشدگی کی ہنگامی اطلاع کیلئے زینب الرٹ جوابی رد عمل و بازیابی ایجنسی قائم کی جائے گی۔ بل کے مطابق بچوں سے متعلق جرائم کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر کرنا ہوگا۔ 
 
خبر کا کوڈ : 845060
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش