0
Wednesday 19 Feb 2020 14:46

جسٹس قاضی عیسٰی کیس، اٹارنی جنرل مواد پیش کریں یا معافی مانگیں، سپریم کورٹ

جسٹس قاضی عیسٰی کیس، اٹارنی جنرل مواد پیش کریں یا معافی مانگیں، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ وہ بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو مواد پیش کریں یا معافی مانگیں۔ سپریم کورٹ کے فل بنچ نے صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس فائز عیسٰی اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو برطانیہ کی جائیدادیں گوشواروں میں ظاہر کرنا چاہیئے تھیں، جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر ریفرنس میں 2 الزام ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ گذشتہ روز بھی ادھر ادھر کی باتیں ہوئی، ہمیں کیس پر فوکس کرنا ہے، یہ دکھا دیں گے اہلیہ کے اثاثے دراصل معزز جج کے اثاثہ ہے۔

جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ اگر جسٹس قاضی فائز عیسٰی گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر کر دیتے تو کیا آپ ریفرنس دائر کرتے؟َ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر کر دیتے تو ریفرنس نہ بنتا، گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر نہ کر کے مس کنڈکٹ کیا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے جائدادیں تسلیم کر لی ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ میں اگر کوئی پراپرٹی ظاہر نہ کروں تو کیا میرے کیخلاف ریفرنس دائر ہو گا؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہم پراپرٹی کی خریداری کے ذرائع کو بھی دیکھ رہے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ٹیکس کے معاملے کی انکوائری کے بغیر ریفرنس بنا دیا، کیا کوئی شخص اپنی اہلیہ اور بچوں کے غیر ملکی اثاثوں پر قابل احتساب ہے، کیا یہ ایک ایف آئی آر ہے یا صدارتی ریفرنس ہے؟ صدارتی ریفرنس ٹھوس مواد پر ہوتا ہے، جج کی اہلیہ اور بچوں سے جواب مانگے بغیر ریفرنس بنا دیا، یہ دلائل کا طریقہ کار نہیں، تحریری طور پر اپنا دلائل دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سوالات کے آئندہ تاریخ پر جواب دونگا، تحریری دلائل نہیں دے سکتا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اٹارنی جنرل نے بینچ کے حوالے سے گذشتہ روز کچھ بیان دیا، اٹارنی جنرل اپنے بیان کے حوالے سے مواد عدالت میں پیش کریں، اگر اٹارنی جنرل کو مواد میسر نہیں آتا تو تحریری معافی مانگیں، امید کرتے ہیں مطلوبہ دستاویزات پیش کی جائیں گی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ تیاری کے بغیر عدالت آگئے ہیں، آپ ہمارا وقت خوبصورتی کے ساتھ ضائع کر رہے ہیں، کل آپ نے اتنی بڑی بات کر دی ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے مزید کہا کہ غیر ملکی اثاثوں کے حوالے سے قانون موجود ہے، وہ قانون بتائیں، اس قانون کا اطلاق ججز پر ہوتا ہے یہ بھی بتا دیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اس کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنے دلائل کے آغاز میں فل کورٹ کے سامنے ایسے بیان دیا جسے بلاجواز اور انتہائی سنگین‘ قرار دیا۔ عدالت نے میڈیا کو بھی اس بیان کی رپورٹنگ سے روکتے ہوئے بیان شائع کرنے سے منع کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 845470
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش