0
Wednesday 19 Feb 2020 20:05

کشمیر پر پاکستانی موقف میں مثبت رویے کے بعد امید ہے کہ بھارت بھی مثبت جواب دے گا، ڈیبی ابراہمز

کشمیر پر پاکستانی موقف میں مثبت رویے کے بعد امید ہے کہ بھارت بھی مثبت جواب دے گا، ڈیبی ابراہمز
اسلام ٹائمز۔ برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کی رکن ڈیبی ابراہمز نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف میں کشادگی اور مثبت رویے کی عکاسی کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ بھارت مثبت جواب دے گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کی رکن ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ 5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق معلوم کرنا تھا، بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی، پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہر ممکن تعاون کیا۔ واضح رہے کہ بھارتی حکام نے برطانوی رکن پارلیمنٹ اور ان کے وف کو ویزا ہونے کے باوجود ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی تھی۔

ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، پاکستان کے مثبت رویے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے بھارت بھی پاکستان کی طرح تعاون کرے گا۔ ہم ایک غیر جانبدار اور آزاد گروپ ہیں، ہم پرو پاکستانی یا اینٹی انڈیا نہیں بلکہ پرو ہیومن رائٹس گروپ ہیں، اس لیے ہم بھارت سے کہتے ہیں کہ ہمیں وہاں جا کر صورتحال کا جائزہ لینے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پر اس لیے آئے ہیں کہ ہمارے حلقے کے اراکین نے ہمیں اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ بھارتی افواج کو 30 ہزار سے زائد نوجوانوں نے گرفتار کیا، انسانی حقوق تمام افراد اور قوموں کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا احترام اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق تمام اقوام پر لازم ہے، یہ کسی خاص گروہ کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ بہت مکمل اور واضح گفتگو کی اور میں برطانیہ کی پارلیمنٹ سے اس گروپ کے آزادانہ سفر میں سہولت فراہم کرنے پر ان کا اور پاکستانی حکومت کا بہت شکر گزار ہوں۔ ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ ہم یہاں پر برطانوی حکومت کی نمائندگی نہیں کر رہے، ہم برطانوی حکام پر اپنا دباؤ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت اور جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت چاہی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا، امید ہے مستقبل میں ایسا ممکن ہوسکے۔

علاوہ ازیں برطانوی پارلیمنٹ کے رکن حسین نے کہا کہ "انسانی حقوق کبھی بھی دو طرفہ مسائل نہیں ہوسکتے، یہ بین الاقوامی برادری کے لیے عالمی مسئلہ ہے اور جب کوئی اس مقام سے پیچھے ہٹتا ہے کہ تو اسے واپس جاکر رولز بک کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) اور پی ایس اے دونوں قانون سخت گیر ہیں جنہیں ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی قوانین میں غیر قانونی تسلیم کیا گیا۔ حسین نے کہا کہ ہم (برطانوی حکومت) اس معاملے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ، دوسری حکومتیں اس سے پیچھے ہٹ گئیں۔
خبر کا کوڈ : 845533
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش