QR CodeQR Code

شہرہت ترمیمی قانون اور یوٹی ہمیں منظور نہیں ہے، اصغر علی کربلائی

20 Feb 2020 07:32

آئی کے ایم ٹی کے سینئر لیڈر نے کہا کہ بی جے پی نے جب جموں و کشمیر کو تقسیم کرکے دو یوٹی میں تبدیل کیا تھا تو کچھ کم ظرف لوگوں نے جشن منایا تھا لیکن آج چھ ماہ مہینوں کے بعد وہ لوگ بھی سڑکوں پر آکر اپنا احتجاج درج کررہے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ امام خمینی میموریل ٹرسٹ کرگل کے نگران کونسل کے سینئر لیڈر اصغر علی کربلائی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی عوام کو مذہبی، علاقائی اور زبانی بنیادوں پر تقسیم، شہریت ترمیمی قانون اور یوٹی ہمیں قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ اگست سے مسلسل اس قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا ہے۔ کرگل میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اصغر علی کربلائی نے کہا کہ آج بھارت میں جو حکومت برسر اقتدار ہے اس حکومت نے اپنی طاقت اور وجود کو منوانے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے آزمائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سارے ہتھکنڈوں میں سے ایک ہتھکنڈا ہماری ریاست کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے تقسیم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرگلی عوام کسی بھی صورت میں اس تقسیم کو قبول نہیں کرے گی۔ آئی کے ایم ٹی کے سینئر لیڈر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست کی وحدت کو دوبارہ بحال کیا جائے۔

اصغر علی کربلائی نے کہا کہ بی جے پی نے جب جموں و کشمیر کو تقسیم کرکے دو یوٹی میں تبدیل کیا تھا تو کچھ کم ظرف لوگوں نے جشن منایا تھا لیکن آج چھ ماہ مہینوں کے بعد وہ لوگ بھی سڑکوں پر آکر اپنا احتجاج درج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوٹی کی حمایت کرنے والوں کو بھی آج معلوم ہوا کہ یوٹی صرف ایک دھوکہ اور فریب تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و  کشمیر کی تقسیم اور مذیبی و علاقائی بنیادوں پر ہماری وحدت کو توڑنا کسی بھی کرگل کے ایک فرد کو بھی برداشت نہیں ہے۔ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کی بھی کھل کر مخالفت کی اور کہا کہ کشمیر میں دفعہ 370 کا خاتمہ کالے قانون کی پہلی کڑی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب کشمیر سے دفعہ 370 کو ختم کیا گیا تو اکثر لوگ خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے لیکن آج انہیں بھی پتا چلا کہ بی جے پی کے منصوبے پُرخطر و پُرفتن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ کی سطح کے احتجاج نے ثابت کردیا ہے کہ بھارت عوام اب خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 845593

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/845593/شہرہت-ترمیمی-قانون-اور-یوٹی-ہمیں-منظور-نہیں-ہے-اصغر-علی-کربلائی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org