QR CodeQR Code

1948ء سے اسرائیلی حدود میں ساکن عرب باشندوں کا ممکنہ تل ابیب-جدہ پروازوں کیخلاف احتجاج

20 Feb 2020 21:37

اسرائیلی حدود مقیم عرب مسلمان باشندوں نے جو 1978ء میں غاصب اسرائیلی حکومت اور اس وقت کے اُردنی بادشاہ "حسن بن طلال" کے درمیان دستخط ہونیوالے معاہدے کے مطابق، ہر سال اُردن کے عارضی پاسپورٹ پر حج کا سفر کرتے ہیں، تل ابیب کی "بن گورین" ایئرپورٹ سے سعودی عرب کیلئے براہ راست پروازوں کے اس منصوبے کیخلاف ڈٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس منصوبے کے ذریعے سعودی عرب کیساتھ معمول کے دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے کینیسٹ (پارلیمنٹ) میں لیکوڈ پارٹی کے پارلیمانی اتحاد کے سربراہ "مکی زوہر" کیطرف سے گزشتہ ہفتے جاری ہونیوالے ایک بیان میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ اسرائیل سے سعودی عرب کیلئے براہِ راست پرواز شروع کر دی جائیگی۔ مکی زوہر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل میں 1948ء سے مقیم عرب مسلمانوں کو اردن کے بجائے اب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں واقع "بن گورین" بین الاقوامی ایئرپورٹ سے ہی سعودی عرب کی جدہ ایئرپورٹ کیلئے براہ راست پروازیں مہیا کرنے کی کوشش جاری ہے۔

عرب نیوز چینل الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حدود کے اندر 1948ء سے مقیم عرب مسلمان باشندوں نے صیہونی حکومتی اتحاد کے اس بیان پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ تل ابیب کی "بن گورین" ایئرپورٹ سے سعودی عرب کیلئے براہ راست پروازوں کے اس منصوبے کیخلاف ڈٹ جائیں گے کیونکہ اس کے ذریعے اسرائیل سعودی عرب کیساتھ معمول کے دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیلی حدود کے اندر آباد فلسطینیوں نے کہا کہ صیہونی حکام کیطرف سے جاری ہونیوالا بیان انکے اپنے سیاسی مفادات پر مبنی ہے جسکے ذریعے وہ اسرائیلی حدود کے اندر آباد فلسطینی عرب باشندوں کی ہمدردیاں سمیٹ کر انکے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

فلسطین اور اسرائیل کے اندر ساکن عرب باشندوں کے امور کی کمیٹی کے سربراہ "کمال الخطیب" نے کہا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو اسرائیل کی وزارت عظمی پر دوبارہ تسلط حاصل کرنے کیلئے کسی بھی حربے کے استعمال سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے منصوبے کا مقصد فلسطینی حجاج کو براہ راست مکہ مکرمہ تک پہنچانے کے صیہونی دعوے کے خلاف عنقریب منعقد ہونیوالے انتخابات میں برتری کے حصول کیلئے اسرائیلی حدود کے اندر ساکن مسلم عرب باشندوں کی دینی ہمدردیاں سمیٹنا اور سعودی عرب سمیت خلیج فارس کے ممالک کیساتھ معمول کے دوستانہ تعلقات استوار کرنا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی حدود میں آباد ہزاروں عرب مسلم باشندے 1978ء میں غاصب اسرائیلی حکومت اور اس وقت کے اردنی بادشاہ "حسن بن طلال" کے درمیان دستخط ہونیوالے معاہدے کے مطابق، ہر سال اُردن کے عارضی پاسپورٹ پر حج کا سفر کرتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 845757

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/845757/1948ء-سے-اسرائیلی-حدود-میں-ساکن-عرب-باشندوں-کا-ممکنہ-تل-ابیب-جدہ-پروازوں-کیخلاف-احتجاج

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org