0
Friday 21 Feb 2020 07:36

حساس ڈیٹا نجی کمپنی کو کیوں دیا گیا، سپریم کورٹ

حساس ڈیٹا نجی کمپنی کو کیوں دیا گیا، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایف بی آر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی حساس ڈیٹا نجی کمپنی کو کیسے دیا گیا؟۔ ایف بی آر والے اپنا سسٹم کیوں نہیں بناتے، نجی کمپنی ہائی کورٹ کے فیصلے میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب دے، بتایا جائے نجی کمپنی کو کنٹریکٹ دیتے وقت پیپرا قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی؟۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایف بی آر افسران کے پورے پورے خاندان اس کمپنی میں ملازم ہیں۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں ایف بی آر کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کے سربراہی میں بنچ نے کی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ انتہائی حساس ڈیٹا نجی کمپنی کو کیسے دیدیا گیا؟ ایف بی آر کا ریکارڈ حساس ترین ہوتا ہے، کیا ایف بی آر ٹیکس بھی جمع کرنے نجی کمپنی کو ہی دیتا ہے؟۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمپنی نجی نہیں پبلک لمیٹڈ ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ایف بی آر افسران کے پورے پورے خاندان اس کمپنی میں ملازم ہیں،نجی کمپنی کو ختم کر کے نیب کو تحقیقات کا کہہ دیتے ہیں، ایف بی آر اپنا کام خود کرے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی سرکاری افسر نجی کمپنی سے تنخواہ نہیں لے رہا، کمپنی کا کام صرف سافٹ ویئر بنانا ہے ٹیکس اعدادوشمار اکٹھے کرنا نہیں۔
خبر کا کوڈ : 845801
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش