0
Saturday 22 Feb 2020 11:37
سوشل میڈیا سے متعلق رولز کی ایوان کے ذریعے قانون سازی نہیں کی گئی

بلوچستان میں میڈیا، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے نئے سوشل میڈیا قوانین مسترد کردیئے

بلوچستان میں میڈیا، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے نئے سوشل میڈیا قوانین مسترد کردیئے
اسلام ٹائمز۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوشل میڈیا کے نئے قوانین کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر ایوب ترین نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ علی احمد کرد، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ باسط شاہ، بلوچستان بار کونسل کے نائب صدر سلیم لاشاری اور انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان بلوچستان چیپٹر کے صدر حبیب طاہر ایڈووکیٹ نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اظہار رائے کی آزادی سلب کرنے کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی جائے گی، سوشل میڈیا سے متعلق رولز کی ایوان کے ذریعے قانون سازی نہیں کی گئی، جمہوری دور میں آمرانہ قوانین لاگو کئے جا رہے ہیں۔

مشترکہ کانفرنس میں کہا گیا کہ حکومت فوری طور پر تحریری حکم کے ذریعے سوشل میڈیا کے نئے رولز کے نفاذ کا فیصلہ واپس لے، ان کا کہنا تھا کہ نئے سوشل میڈیا قوانین سے ڈیجیٹلائز معیشت کو خطرات لاحق ہیں، قوانین سے تاثر ملتا ہے کہ انہیں بنانے کے پیچھے خاص منصوبہ بندی ہے، بی یو جے کے صدر ایوب ترین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے 24 فروری کو بلوچستان اسمبلی کے باہر ایک روزہ احتجاجی کیمپ لگایا جائے گا جس میں صحافیوں کے ساتھ وکلا اور سول سوسائٹی تنظیمیں بھی شرکت کریں گی۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر علی احمد کرد ایڈووکیٹ، وکلا تنظیموں اور انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو اظہار رائے کی آزادی کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی اس کیلئے بڑی قربانیاں دی گئیں، وکلا تنظیمیں سوشل میڈیا کے نئے قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک میں ہر محاظ پر صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔
خبر کا کوڈ : 846042
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش