0
Saturday 22 Feb 2020 12:29
مرد بچوں کی پیدائش کیلئے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں

نئی تحقیق کیمطابق باپ بننے کیلئے مردوں کیلئے بہترین عمر کونسی ہے؟

نئی تحقیق کیمطابق باپ بننے کیلئے مردوں کیلئے بہترین عمر کونسی ہے؟
اسلام ٹائمز۔ برسوں سے خواتین کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لئے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ مردوں پر بھی اس کا اطلاق ہونا چاہیئے۔ درحقیقت عمر میں اضافے کے ساتھ مردوں کے لئے باپ بننا مشکل تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ طبی جریدے جرنل ہیومین ری پروڈکشن میں شائع تحقیق میں دریافت ہوا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں شریک حیات کو حاملہ کرنے کی صلاحیت 'نمایاں' حد تک کم ہو جاتی ہے۔ آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچوں کی پیدائش کے لئے مردوں کی عمر انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عمر کے بڑھتے ہر سال کے ساتھ مردوں میں باپ بننے کا امکان 4.1 فیصد تک کم ہو جاتا ہے، چاہے بیوی کی عمر کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔
تحقیق کے مطابق مردوں میں 40 سال کے بعد اس صلاحیت میں نمایاں کمی آنے لگتی ہے اور 45 سال کی عمر میں باپ بننے کے لئے 20 کی دہائی کے عمر کے مردوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ تحقیق میں ڈیڑھ ہزار سے زائد جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو اولاد کے حصول میں کسی نامعلوم وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا اور آئی وی ایف طریقہ علاج کو بھی استعمال کرچکے تھے۔ اس تحقیق میں شامل مردوں کی عمریں 27 سے 77 سال کے درمیان تھیں جبکہ خواتین کی عمریں 21 سے 48 سال کے درمیان تھیں۔

محققین نے بتایا کہ اولاد کے لئے مردوں کی عمر کے اثرات کے نتائج متنازع ہونے کے ساتھ اس بارے میں صحیح طریقے سے جانچ پڑتال نہیں کی گئی، اس کے برعکس یہ معلوم ہے کہ عمر کی چوتھی دہائی کے وسط سے خواتین میں ماں بننے کا امکان کم ہونے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں کے اسپرم ڈی این اے کو نقصان پہنچنے سے زیادہ کمزور ہونے لگتے ہیں۔ محققین نے اعتراف کیا کہ تحقیق محدود سطح پر ہے اور فرٹیلیٹی مسائل کے اسباب کو دریافت کرنا مشکل ہے تاہم انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں اولاد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے معاملے میں زیادہ معلومات نظر آتی ہے جبکہ مردوں کے مسائل کو چھپایا جاتا ہے۔

اس سے قبل 2018ء میں امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 4 کروڑ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر والدین کی عمر اور بچے کی صحت پر اس کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ والد کی عمر اگر 45 سال ہو تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش، کم پیدائشی وزن اور زچگی کے بعد طبی امداد جیسے وینٹی لیشن یا دیگر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ تحقیق میں مزید یہ بھی بتایا گیا کہ والد کی عمر اگر 45 تک ہو تو بچے کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ محققین کا تو یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمر کے مردوں کی بیویوں میں بھی دوران زچگی ہائی بلڈ شوگر کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے، جس کی وجہ عمر بڑھنے سے مردوں کے اسپرم میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منفی نتائج سے بچنا اس صورت میں ممکن ہے اگر مرد بچوں کی پیدائش کے لئے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں۔
 
خبر کا کوڈ : 846057
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش