QR CodeQR Code

نڈر قومیں میوزیم میں نہیں میدانوں میں ملتی ہیں

ڈی آئی خان، اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت ہے، علامہ شہنشاہ نقوی

علماء کا احترام کریں، چاہے وہ کسی بھی مسلک و مکتب سے تعلق رکھتا ہو

22 Feb 2020 17:04

سانحہ 20 فروری 2009ء کی گیارویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین کا کہنا تھا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں ڈی آئی خان کے مومنین کو کہ جنہوں نے قربانیوں کی ایک داستان رقم کی، انہوں نے بتایا کہ ملک کے جس شہر میں سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں وہ ڈی آئی خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس قوم کے دلوں سے خوف نکل جائے وہ قوم میوزیم میں نہیں ملتی بلکہ میدانوں میں ملتی ہے۔


اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں 20 فروری 2009ء کو برپا ہونے والے سانحہ کے شہداء کی برسی مرکزی امام بارگاہ امام حسین (ع) میں نہایت عقیدت اور روحانی جذبے سے منائی گئی۔ سانحہ 20 فروری 2009ء کے شہداء کی گیارویں برسی کے سلسلے میں مرکزی امام بارگاہ تھلہ بموں شاہ پر مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں معروف عالم دین علامہ شہنشاہ حسین نقوی، ذاکر غلام عباس بلوچ، ذاکر عمران خادم سمیت دیگر ذاکرین نے خطاب کیا۔ علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے ڈیرہ کو شہرِ کربلا اور شہرِ فدا کاری و قربانی کا نام دیتے ہوئے کہا کہ پورے پاکستان میں 5 ایسے شہر میں جنہوں نے دین مبین کی سربلندی کیلئے اپنی جانیں دی ہیں جن میں سے ایک شہر ڈیرہ اسماعیل خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں ڈی آئی خان کے مومنین کو کہ جنہوں نے قربانیوں کی ایک داستان رقم کی، انہوں نے بتایا کہ ملک کے جس شہر میں سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں وہ ڈی آئی خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس قوم کے دلوں سے خوف نکل جائے وہ قوم میوزیم میں نہیں ملتی بلکہ میدانوں میں ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کل کی تلاش میں ہے یہ صدی ہماری ہے۔ آنے والا کل ہمارا ہے۔ ظالم کا آج ہوتا ہے، مظلوم کا 'کل' ہوتا ہے۔ انہوں نے اتحاد بین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقے میں نہ پڑھو ، اہلسنت ہمارے بھائی ہی نہیں بلکہ ہماری جان ہیں، کوئی محلہ کوئی شہر ایسا نہیں جہاں شیعہ سنی ایک ساتھ نہ رہتے ہیں۔ کوئی ادارہ ایسا نہیں ہے جہاں شیعہ سنی ایک ساتھ کام نہ کرتے ہوں۔

علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے مزید کہا کہ منبر حسینی الجھنیں بڑھانے کی جگہ نہیں ہے۔ کوئی عالم یا ذاکر غلط بات کرے تو فوراً روکیں اور کہیں کہ ہمارے شہر کے حالات خراب نہ کریں۔ ہمارے درمیان الجھنیں نہ بڑھائیں، منبر پر جوڑنے کی بات کیجئے، توڑنے کی بات نہ کیجئے۔ ہماری زندگیوں کا حاصل حب علی (ع) ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونا کتنا مشکل ہے کوئی علامہ اقبال سے پوچھے۔ امت اس قدر بٹ چکی ہے کہ مسجدیں تک الگ ہو گئی ہیں۔ کوئی بریلویوں کی مسجد، کوئی دیوبندیوں کی مسجد، کوئی اہل تشیع کی مسجد ہے لیکن کوئی اللہ کی مسجد نہیں ملتی۔ بازار میں بھی اللہ یاد رہتا ہے، آفس میں بھی اللہ یاد ہے، گھر میں بھی اللہ یاد ہے۔ علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ اپنے علماء کے بارے میں منفی باتیں، تبصرے مخالفت چھوڑ دیں۔ اگر ایک عالم آپ کو اچھا نہیں لگتا تو اس کو چھوڑ دیں، دوسرے کی طرف چلے جائیں 'لیکن سسٹم نہ توڑیں۔ ہمیں بریلوی عالم، دیوبندی عالم کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ اگر عالم معاشرے میں نہیں ہوتا تو بات کس سے ہو گی؟انہوں نے کہا کہ آپس میں پیار بانٹیں، تنگ نذری ختم کریں، گھٹن کا ماحول ختم کریں، کسی مومن سے مسکرا کر بات کرنا حج بیت اللہ کے برابر ثواب ہے، اس طرح لڑائی جھگڑے ختم ہو جائیں گے، تناؤ ختم ہوجائیگا۔ واضح رہے کہ 20 فروری 2009ء کو شہید شیرزمان کے جنازے کے اجتماع میں کالعدم دہشتگرد تنظیم نے خودکش حملہ کیا تھا، جس میں پچاس سے زائد افراد شہید ہو گئے تھے۔ 


خبر کا کوڈ: 846126

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/846126/ڈی-ا-ئی-خان-اتحاد-بین-المسلمین-وقت-کی-اہم-ضرورت-ہے-علامہ-شہنشاہ-نقوی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org