0
Saturday 22 Feb 2020 19:47

ہمیں ایسے اختیارات کی ضرورت نہیں جس کو آئینی تحفظ حاصل نہ ہو، شیخ میرزا علی

ہمیں ایسے اختیارات کی ضرورت نہیں جس کو آئینی تحفظ حاصل نہ ہو، شیخ میرزا علی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک پاکستان کے سینئر رہنما شیخ میرزا علی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین ناگزیر ہو چکا ہے، کسی بھی آرڈر کو بھرپور سیاسی قوت سے مسترد کردینگے. ہمیں کسی ایسے اختیارات کی ضرورت نہیں جس کو آئینی تحفظ حاصل نہیں ہو۔ وفاقی وزیر امور کشمیر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے آئی ٹی پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ جی بی کے محب وطن عوام کی لازوال قربانیوں اور بہتر سالہ طویل انتظارکا صلہ قومی دھارے میں شامل کرنے کے سوا کچھ اور نہیں ہو سکتا، وفاق کی جانب سے تمام آزمائشی مراحل مکمل ہو چکے ہیں جس کا آغاز 70 کی دہائی سے کیا گیا تھا مگر وزارت امور کشمیر کی غیر سنجیدگی کے باعث خطہ کو اب تک آزمائشی سفارشات پر چلایا جا رہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر افیئرز کو جی بی کی بنیادی الف بے کی بھی سمجھ نہیں ہے جو اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ لہٰذا جی بی کے عوام اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ ہر آنے والی جماعت کی تمام تر نظریں انتخابات پر ہوتی ہیں، خطہ کے مسائل، بنیادی حقوق کا احاطہ کرنا کسی بھی جماعت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، اس سلسلہ کا آغاز 2009ء سے شروع کیا گیا اور اتفاق سے اس وقت جی بی میں حکومت کے حصول کی دوڑ میں وہی لوگ سرفہرست رہے جنہوں نے گورننس آرڈر 2009ء میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

شیخ میرزا علی کا مزید کہنا تھا کہ اب گلگت بلتستان کی پارلیمانی جماعتوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے جو خوش آئند ہے۔ اس لئے اب وقت آچکا ہے کہ جی بی کی آئینی حیثیت کا تعین کیا جائے جو موجودہ عالمی اور علاقائی صورت حال میں ناگزیر بن چکا ہے اور تمام پارلیمانی جماعتیں کسی بھی ممکنہ آرڈر کو بھرپور سیاسی اور پارلیمانی انداز میں مسترد کر دینگی۔ اس لئے کہ جی بی کی پارلیمانی جماعتیں آرڈر کو مسترد کر چکی ہیں، اس لئے وزارت امور کشمیر کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے اور آرڈر کی ضد پر قائم رہنا کسی بھی حوالے سے سیاسی اقدام تصور نہیں کیا جاسکتا۔ جی بی کے حوالے سے اختیارات کی منتقلی اور اضافہ کرنے کا تاثر دینا بھی لمحہ فکریہ ہے، جب کہ خطہ کے عوام اور علاقہ سے مخلص جماعتیں سیاسی بنیادوں پر انتخابات کے آغاز سے خطہ کو آئینی تحفظ دینے کا مطالبہ کرتی آئی ہیں، جس میں اسلامی تحریک پاکستان سرفہرست رہی ہے، آرڈروں کے گذشتہ تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے اب عوام اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ خطہ کے مسائل کا حل فرضی اختیارات میں نہیں بلکہ آئین پاکستان کی رو سے اختیارات میں مضمر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 846147
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش