QR CodeQR Code

سیاسی سرگرمیاں ضروری ہیں مگر اسٹریٹجک راہ حل مسلح مزاحمت ہے، حماس

"صدی کی ڈیل" سے مقابلے پر حماس کا 3 نکاتی ایجنڈا پیش

24 Feb 2020 10:42

عرب ٹی وی چینل "الاقصی" سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے سیاسی رہنما صالح العاروری نے "صدی کی ڈیل" نامی امریکی اسرائیلی منصوبے سے مقابلہ کرنے کیلئے حماس کا 3 نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کھلم کھلا دشمن کے مقابلے میں ہر قسم کی مزاحمت، قومی مفاہمتی پالیسی کی تشکیل اور سیاسی میدان میں تمام فلسطینی قوتوں کے واحد موقف پر زور دیا جبکہ ان مقاصد کے حصول میں فلسطینی حکومت کی ناکامی پر انہوں نے تمام فلسطینی فریقوں سے آپس میں مل بیٹھ کر ان اہداف کے حصول کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر تاکید کی۔


اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ صالح العاروری نے عرب ٹی وی چینل "الاقصی" کو انٹرویو دیتے ہوئے "صدی کی ڈیل" نامی امریکی اسرائیلی منصوبے کے ساتھ مقابلہ کرنے کیلئے حماس کے 3 نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا ہے۔ صالح العاروری نے کہا ہے کہ امریکی و اسرائیلی سازش "صدی کی ڈیل" کے ساتھ مقابلے کا پہلا نکتہ میدانی جدوجہد ہے جو عوامی، فوجی اور نیم فوجی سمیت مزاحمت کی تمام شکلوں پر مشتمل ہے۔

حماس کے سیاسی رہنما نے قومی اتفاق رائے کو حماس کے ایجنڈے کا دوسرا نکتہ قرار دیتے ہوئے فلسطینی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ "صدی کی ڈیل" کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک قومی پروگرام پر اتفاق نظر حاصل کرے تاکہ دنیا کو یہ بتایا جا سکے کہ فلسطینی قوم پر انکی مرضی کے بغیر کوئی منصوبہ تھونپا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے فلسطینی حکومت کی طرف سے قومی مفاہمتی پالیسی کی تشکیل کے لئے بھیجے جانے والے وفد کے بھی ملتوی ہو جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آپس میں مل بیٹھ کر باہمی مفاہمت کی پالیسی کو خود تشکیل دیں اور اپنے لئے مساوی ذمہ داریاں تقسیم کر لیں۔

حماس کے سیاسی رہنما صالح العاروری نے "صدی کی ڈیل" کے ساتھ مقابلہ کرنے کیلئے حماس کے پیش کردہ ایجنڈے کے تیسرے نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حماس واحد قومی پروگرام کی تشکیل کے لئے ہر فلسطینی فریق کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صیہونی و امریکی سازش سے مقابلے کا تیسرا قدم سیاسی میدان میں تمام فلسطینی قوتوں کے واحد موقف کا حصول ہے۔ انہوں نے "صدی کی ڈیل" نامی منصوبے سے مقابلے کے اس رستے کو کمزور ترین رستہ قرار دیا اور کہا کہ البتہ عربی، اسلامی و عالمی سیاسی نظام کی تشکیل کا رستہ یہی ہے۔

حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ نے اپنے حقوق کے حصول کے لئے کھلم کھلا دشمن کے سامنے مسلحانہ مزاحمت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی سرگرمیاں ضروری ہیں لیکن انہیں اسٹریٹیجک راہ حل تصور نہیں کر لینا چاہئے کیونکہ یہ مسلح مزاحمت ہی ہے جو اسٹریٹیجک راہ حل قرار پا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ و اسرائیل کی طرف سے "صدی کی ڈیل" نامی امن منصوبے کے یکطرفہ اعلان کے بعد سے ہی حماس نے فلسطینی حکومت کی طرف سے اس منصوبے کے مقابلے کے لئے اعلان کردہ سیاسی اقدامات کو ناکافی قرار دیدیا تھا جبکہ سلامتی کونسل میں شکایت، عالمی سطح پر قانونی چارہ جوئی اور قومی مفاہمت کی تشکیل سمیت فلسطینی حکومت کے یہ تمام ایجنڈے یکے بعد دیگرے ملتوی ہوتے چلے گئے۔


خبر کا کوڈ: 846380

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/846380/سیاسی-سرگرمیاں-ضروری-ہیں-مگر-اسٹریٹجک-راہ-حل-مسلح-مزاحمت-ہے-حماس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org