0
Monday 24 Feb 2020 22:10

امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی 

امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی 
اسلام ٹائمز۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کچھ لوگوں کی حکومت گرانے، مڈٹرم الیکشن اور ان ہاوس تبدیلی کی خواہش دل میں ہی رہے گی، یہ ان لوگوں کی خواہش ہے جو اقتدار سے باہر اور عوام نے انہیں سابقہ انتخابات میں بری طرح مسترد کیا ہے، تحریک انصاف 2018ء کے انتخابات میں ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے اور عوام نے اسے بھرپور مینڈیٹ دیا ہے، عوامی مینڈیٹ کے مطابق آئینی مدت پوری کریں گے، حکومت گرانے کی باتیں کرنے والے احتساب سے بچنے کیلئے شور مچا رہے ہیں، ایک بہت بڑے مافیا کا مقابلہ کر رہے ہیں، جو افواہیں پھیلا رہا ہے، قومی دولت لوٹنے والوں کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا، ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا گیا، لٹی ہوئی دولت واپس لیں گے، 2020ء معاشی ترقی کا سال ہے، ملکی معیشت بتدریج بہتر ہو رہی ہے قوم کو جلد اچھی خبریں دیں گے۔ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ٹھوس اقدامات کررہے ہیں۔ ذخیرہ اندوزوں کۓ خلاف آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف اجلاس میں بھارت کو منہ کی کھانا پڑی، بھارت کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کیلئے تمام سازشیں ناکام ہوگئیں، پاکستان جلد ہی گرے لسٹ سے بھی باہر نکل آئے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں مختلف عوامی وفود سے ملاقات اور اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے، امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے، ہم سمجھتے ہیں افغانستان میں امن ہوگا تو خطے میں امن ہوگا، افغانستان میں قیام امن سے پاکستان سمیت پورا خطہ مستفید ہوگا، افغانستان کی تعمیرنو میں پاکستان کو کردار ادا کرنے کا موقع میسر آئے گا اور دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ جب ہماری حکومت وجود میں آئی تو اس وقت ہمیں ساری خرابی کا موجب قرار دیا جا رہا تھا، پاکستان پر انگلیاں اٹھائی جا رہی تھیں، جنوب ایشیائی حکمت عملی آپ کے سامنے ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج اس کے برعکس پاکستان کے کردار کو سراہا جا رہا ہے، پاکستان نے ایک بڑی ذمہ داری قبول کی اور نبھائی لیکن ساری ذمہ داری ہم نہیں اٹھا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اب افغانستان کے لوگوں اور وہاں کی قیادت نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیسے اسے آگے لے کر چلیں گے۔
خبر کا کوڈ : 846530
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش