0
Wednesday 26 Feb 2020 11:22

آئی جی پنجاب کو کل ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہونے کا حکم

آئی جی پنجاب کو کل ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہونے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائی کورٹ میں گیس چوری کے مقدمے میں ملوث ملزم کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درست معاونت نہ کرنے پر پولیس افسران ایس پی اور ڈی آئی جی کی سخت سرزنش کی جبکہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ملزم شفیق رامے کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے گیس چوری کا جھوٹا مقدمہ درج کیا، محکمہ سوئی گیس نے 27 لاکھ روپے کی گیس چوری کا الزام لگایا۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ مقدمے میں شامل تفتیش ہونا چاہتا ہے اس لیے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

عدالت نے ڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ آپ نے اپنے ایس پی سے پوچھا کیوں بلوایا گیا ہے؟۔ ایس پی صدر گجرانوالہ نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مجھے معاف کر دیا جائے۔ جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ معذرت مجھ سے نہیں بلکہ عوام سے مانگیں اور کیوں نہ ابھی آئی جی پنجاب کو بھی طلب کر لیا جائے۔ ایس پی سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ کیا یہ چہرے سے ایس پی لگتا ہے؟ یہ ابھی بھی آدھا سویا ہوا ہے۔ کیا یہ اس قابل ہے کہ یہ کچھ کر سکتا ہے؟ اسے ایک لفظ کا نہیں معلوم کہ کس لیے بلایا ہے کہتا ہے کہ مجھے بلایا اور میں آگیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پائپ کی کتنی لمبائی ہے اور کس نے پائپ لائن بچھائی ہوئی ہے؟۔ سوئی گیس اہلکار نے جواب دیا کہ سال 2014 میں اطلاع ملی کہ سوئی گیس کے پائپ غیر قانونی طور پر بچھائے گئے ہیں اور سوئی گیس کے ریکارڈ میں ٹیمپر کر کے تین گلیوں کو گیس فراہم کی جا رہی تھی۔ موقعہ پر گئے تو معلوم ہوا کہ بہت زیادہ سوئی گیس لیک ہو رہی تھی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں کتنی گیس چوری ہوئی ؟ سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کا کہ 27 لاکھ روپے کی گیس چوری کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ملزم نے مؤقف اختیار کیا کہ میں نے کسی کو کوئی گیس کنکشن نہیں دیا اور کہیں گیس چوری میں ملوث نہیں پایا گیا۔ میں نے وہ جگہ 2013 میں فروخت کر دی تھی جبکہ میرے فیملی ڈاکٹر کو بھی اس کیس میں ملوث کر دیا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریونیو ریکارڈ کے مطابق ملزمان جگہ کے مالک ہیں۔ عدالت نے ایس پی گجرانوالہ سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ نے پھر 4 افراد کو بے گناہ کیسے قرار دیا؟ ایس پی نے جواب دیا کہ یہ میرے تبادلے سے پہلے کا کیس ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں گیس پائپ کب نکالا گیا جس پر تفتیشی افسر عدالت کو کوئی جواب نہ دے سکے تو عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تفتیش کا لیول ہے۔ ڈی آئی جی کل صبح تفصیل لکھ کر رپورٹ لے کر آئیں۔ عدالت نے جمعرات تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو بھی پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
 
خبر کا کوڈ : 846834
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش