0
Wednesday 26 Feb 2020 11:49

پُرامن مظاہرین پر لاٹھی برسانا تاریک دور کی یاد تازہ کرتا ہے، شاہین باغ مظاہرین

پُرامن مظاہرین پر لاٹھی برسانا تاریک دور کی یاد تازہ کرتا ہے، شاہین باغ مظاہرین
اسلام ٹائمز۔ دہلی کے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر دہلی  اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پولیس کی وحشیانہ کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن مظاہرین پر لاٹھی برسانا تاریک دور کی یاد تازہ کرتا ہے۔ شاہین باغ کی مظاہرین نے کہا کہ کل حوض رانی میں جس طرح پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا، گلیوں میں گھس کر مارا ہے، گاڑیوں اور موٹر میں توڑ پھوڑ کی ہے، اس سے پولیس کی ذہنیت سامنے آتی ہے اور ایک مائنڈ سیٹ سامنے آتا ہے جس کا مظاہرہ آج ہم نے جعفرآباد، موج پوری، چاند باغ میں دیکھا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس کے تحفظ میں شرپسند عناصر نے پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والوں پر پتھراؤ کیا۔ پولیس چاہتی تو آج جو واقعہ پیش آیا ہے، اسے روک سکتی تھی کیونکہ پولیس نے شرپسند عناصر کو کل اشتعال پھیلانے کا موقع دیا۔ اگر پولیس نے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہوتی تو آج اتنی بڑی تعداد میں وہ لوگ نہ آتے۔
 
مظاہرین کے مطابق جعفرآباد، سیلم پور، موج پور، چاند باغ اور نور الٰہی کالونی وغیرہ میں ایک ماہ سے زائد سے پرامن مظاہرے ہورہے ہیں لیکن کبھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن بی جے پی لیڈر کپل مشرا کے اپنے حامیوں کے ہمراہ وہاں پہنچنے اور وہیں پر سی اے اے کی حمایت میں مظاہرہ کرنے کے بعد حالات خراب ہوتے چلے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح حوض رانی میں کل رات پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی طلبہ پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ اے ایم یو کے طلبہ اس وقت پولیس کے نشانے پر ہیں اور ان کو طلبہ پر ظلم کرنے کا بہانہ چاہئے۔ کل شاہین باغ میں قائم فاطمہ شیخ اور ساوتری بائی پھلے لائبریری میں شرپسند عناصر نے توڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کی لیکن حالات پر قابو پالیا گیا۔
 
اسی طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری چوبیسوں گھنٹے احتجاج  جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ دہلی میں ہی متعدد جگہوں پر خواتین احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کا احتجاج جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگا دیا تھا۔ دہلی کے ہی حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ، بلی ماران، لال کنواں، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفیٰ آباد، کردم پوری، نور الٰہی کالونی، شاستری پارک، بیری والا باغ، نظام الدین اور جامع مسجد وغیرہ علاقوں میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ خوریجی میں جاری خواتین کے احتجاجی مظاہرے کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن، ایڈوکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے پیر کو کہا کہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال یہ کہہ کر اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے کہ دہلی پولیس ان کے ماتحت نہیں ہے لیکن عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اروند کیجریوال کی ذمہ داری ہے کہ پولیس نے جو وحشیانہ کارروائی کی ہے، اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔
خبر کا کوڈ : 846845
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش