0
Wednesday 26 Feb 2020 11:55

اختلاف رائے کی حوصلہ شکنی کی گئی تو جمہوریت پر اسکے سنگین نتائج مرتب ہوںگے، جسٹس دیپک گپتا

اختلاف رائے کی حوصلہ شکنی کی گئی تو جمہوریت پر اسکے سنگین نتائج مرتب ہوںگے، جسٹس دیپک گپتا
اسلام ٹائمز۔ بھارتی سپریم کورٹ کے جج جسٹس دیپک گپتا نے سپریم کورٹ کے بار ایسوسی ایشن کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام  میں زور دیا کہ جمہوریت میں اختلاف رائے ضروری ہے۔ انہوں نے اسے جمہوریت کی بنیاد قرار دیا اور کہا  کہ حکومت پر تنقید کرنا اینٹی نیشنل ہونا نہیں ہے۔ جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ آپ حکومت سے متفق نہ ہوں مگراس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ملک کے بھی خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور ملک الگ الگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر پریشانی ہوتی ہے کہ اختلاف رائے کو اینٹی نیشنل قرار دیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج نے  مزید کہا کہ اگر ہم نے مخالف آوازوں کو دبایا یا اختلاف رائے کی حوصلہ شکنی کی تو جمہوریت پر اس کے سنگین نتائج مرتب ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں ہمیشہ صحیح نہیں ہوسکتیں، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔ حکومت کو کسی بھی احتجاج کو دبانے کا کوئی حق نہیں، سوائے اس کے کہ وہ احتجاج پُرتشدد ہوجائے۔
 
جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی 51 فیصد ووٹ حاصل کر لیتی ہے تو اس کا یہ مطلب قطعی نہیں ہے کہ آئندہ 5 برسوں تک 49 فیصد لوگ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جسٹس دیپک گپتا جو اسی سال 6 مئی کو سبکدوش ہونے والے ہیں، نے جسٹس چندر چُڈ کی حال ہی میں کی گئی تقریر کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے اختلاف رائے کو اینٹی  نیشنل قرار دینے کی مخالفت کی تھی۔ جسٹس گپتا نے کہا کہ آج ملک میں اختلاف رائے کو اینٹی نیشنل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، عدلیہ، بیوروکریسی،  نوکر شاہی اور مسلح افواج کی تنقید کو اینٹی نیشنل کے زمرے میں نہیں  رکھا جاسکتا ہے۔ وہ نئی دہلی میں ’’ڈیموکریسی اینڈ ڈیسنٹ‘‘  کے عنوان پر بار ایسوسی ایشن کے اراکین سے خطاب کررہے تھے۔
خبر کا کوڈ : 846847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش