0
Thursday 27 Feb 2020 11:33

دہلی میں تشدد سے مرنے والوں کی تعداد23 ہوگئی ہے، حالات کشیدہ

دہلی میں تشدد سے مرنے والوں کی تعداد23  ہوگئی ہے، حالات کشیدہ
اسلام ٹائمز۔ شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف رونما ہوئے تشدد سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔ علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود بھی گوکل پوری میں آج صبح کچھ ہندو انتہا پسندوں نے ایک دکان میں آگ لگا دی۔ پورے ضلع میں اضافی سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے اور پولیس کے اعلی افسران مسلسل حالات پر نظر بنائے ہوئے ہیں لیکن حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ گرو تیغ بہادر اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سنیل کمار گوتم کے مطابق 189 زخمی افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا جس میں سے23  لوگوں کی موت واقع ہوچکی ہے۔ دہلی میں ہونے والے تشدد پر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کیا ہے کہ پولیس اور تمام ایجنسیاں مل کر امن قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔ ادھر تشدد کے بعد دہشت کی فضا برقرار ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق برج پوری میں لوگوں نے کمبے کے ساتھ گھر چھوڑنا شروع کردیا ہے۔
 
درایں اثنا کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے بھاجپا حکومت کو دہلی میں ہونے والے تشدد کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس خاموش تماشائی کی حیثیت سے تشدد کو دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تشدد ہو رہے تھے، اس وقت بھارتی وزیراعظم کہاں تھے۔؟ انہوں نے کہا کہ دہلی تشدد کی پیچھے ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے دہلی اسمبلی الیکشن کے دوران بھی یہ دیکھا تھا، بی جے پی کے بہت سے لیڈروں نے اشتعال انگیز تبصرے کئے اور نفرت کا ماحول پیدا کیا تھا۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی ہنگامی میٹنگ ہوئی، جس میں دہلی کے تشدد پر سنجیدگی سے غور کیا گیا۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ دہلی کی صورتحال ان دنوں بہت تشویشناک ہے۔ ذرائع کے مطابق شمال مشرقی دہلی کی گلیوں میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 847098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش