0
Sunday 1 Mar 2020 13:53
چمن بارڈر 2 مارچ سےبند کرنیکا فیصلہ

کرونا وائرس، چمن بارڈر بندش کا اقدام حکام نے دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں اٹھایا ہے, وزارت داخلہ

کرونا وائرس، چمن بارڈر بندش کا اقدام حکام نے دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں اٹھایا ہے, وزارت داخلہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستانی حکام نے کرونا وائرس کے پھیلتے اثرات کے تناظر میں پاک افغان بارڈر چمن کے مقام پر 2 مارچ سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پڑوسی ملک افغانستان میں پھیلتے کرونا وائرس سے پاکستان میں منتقلی کیلئے روک تھام اور انتظامات جاری ہیں۔ خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے 2 مارچ سے 7 مارچ تک چمن کے مقام پر پاک افغان بارڈر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس دوران سرحد کے دونوں جانب افغانستان اور پاکستان کے عوام کی صحت عامہ کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
وزارت داخلہ کے مطابق چمن بارڈر کی بندش سے متعلق ایف سی کو حکم نامہ بھی موصول ہوگیا ہے۔ چمن بارڈر بندش کے دوران تجارت اور پیدل آمدورفت بھی مکمل بند رہے گی۔ 2 مارچ سے7مارچ تک بارڈر مکمل طور پر سیل رہے گا۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ طورخم سرحد پر آمدروفت بحال رہے گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ فیصلہ مجاز حکام نے کرونا وائرس کی دونوں طرف منتقلی کے پیش نظر دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں اٹھایا ہے۔ پاک افغان چمن سرحد کی حفاظت کی ذمہ داری فرنٹیئر کور بلوچستان (ساؤتھ) کی ہے۔
روزانہ 10،000 سے زائد پاکستانی اور افغان باشندے تجارت، مزدوری، علاج و معالجہ اور رشتہ داروں سے ملنے کی غرض سے چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد عبور کرتے ہیں۔ کابل میں پاکستانی سفارت خانے کو بھی بارڈر بندش سے متعلق اطلاع دے دی گئی ہے۔
افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 2600سو کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کے عہدے دار کے مطابق اس وقت تک صرف چمن سرحد کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ خیبر پشتونخوا میں پاک  افغان سرحد پر طورخم کے مقام پر آمدروفت جاری رہے گی۔ بلوچستان کے7 اضلاع کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، پشین، ڑوب، نوشکی اور چاغی کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ لگتی ہیں۔ غیر قانونی راستوں پر آمدروفت روکنے کیلئے بھی سکیورٹی فورسز نے اقدامات تیز کردیئے ہیں۔

دوسری جانب ڈاکٹر ظفر مرزا نے پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 2 کیسز کی تصدیق کردی، ایک کا تعلق سندھ اور ایک کا وفاق سے ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ ہر کسی کو ماسک استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، ماسک سے متعلق ایڈوائزری آج جاری کی جائے گی، لوگوں کو چاہیئے کہ ہجوم میں جانے سے گریز کریں۔ چین سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اب تک 2800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ایران، اٹلی، فرانس، جنوبی کوریا سمیت دیگر ممالک میں بھی 50 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 80 ہزار سے زائد ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 847688
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش