کوئٹہ:
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پاکستان کے جھنڈے جلانے والوں سے بات نہیں ہو سکتی، تاہم ملک کی سالمیت چاہنے والوں سے بات کی جاسکتی ہے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلہ کے حل کے لئے کچھ قبائل اور لوگوں سے بات چیت جاری ہے، اور امید ہے اس کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں منی بغاوت میں تحریک طالبان پاکستان، لشکر جھنگوی اور القاعدہ کا عنصر بھی شامل رہا ہے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مسخ شدہ نعشوں کے ملنے میں ایجنسیاں ملوث نہیں ہیں، ملک میں امن وامان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری دہشت گردی نئی نہیں، بلکہ یہ 20 سال پرانی ہے، جو ہمیں جہیز میں ملی ہے، تاہم بلوچستان میں امن و امان دیگر صوبوں کی نسبت بہتر ہے اور صوبے میں ٹارگٹ کلنگ میں بھی کمی آئی ہے۔ ایک موقع پر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بارے میں رحمان ملک نے کہا کہ کراچی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 100 بندے ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے، جب تحقیق کی جاتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ 30 تو ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتے ہیں، باقی 70 یا تو اپنی بیویوں کے ہاتھوں مرتے ہیں یا گرل فرینڈ کے ہاتھوں۔