0
Monday 2 Mar 2020 22:15

ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا "قامشلی" میں تیل موجود ہے، رجب طیب اردوغان

ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا "قامشلی" میں تیل موجود ہے، رجب طیب اردوغان
اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھ سے شامی علاقے "قامشلی" میں تیل کی موجودگی کے بارے میں سوال کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترک صدر نے اپنے پارٹی ممبران کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے جمعے کے روز امریکی صدر کے ساتھ ٹیلی فون پر شامی صوبے ادلب کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاوہ ازیں میں نے گزشتہ شب بھی اسی موضوع پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ گفتگو کی ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ شام کے بارے ہوئی اپنی ٹیلوفونک گفتگو سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھ سے پوچھا کہ ولادیمیر پیوٹن (روسی صدر) شام کے اندر کس چیز کی تلاش میں ہیں؟ رجب طیب اردوغان کہتے ہیں کہ میں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے فوجی اڈوں کے بارے میں بات کی اور قامشلی میں موجود تیل کے بارے میں بتایا۔

ترک صدر کہتے ہیں کہ امریکی صدر نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا قامشلی میں تیل موجود ہے؟ رجب طیب اردوغان کہتے ہیں میں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس سوال کے جواب میں انہیں بتایا کہ اُس علاقے تیل موجود ہے لیکن اتنا نہیں جتنا "دیرالزور" میں موجود ہے۔ رجب طیب اردوغان کہتے ہیں کہ میں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا کہ وہاں کم تیل موجود ہے۔ رجب طیب اردوغان نے اس تناظر میں ادلب کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادلب کی صورتحال ترکی کو پھنسانے کے لئے ترتیب دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شامی سرزمین پر موجود تیل کے ذخائر اور فعال کنووں کے بارے میں یہ گفتگو ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب روس اور شام سمیت متعدد عالمی طاقتیں امریکہ پر ترکی کی مدد سے چوری شدہ شامی تیل کو بین الاقوامی منڈیوں میں بیچنے کا الزام کئی بار عائد کر چکی ہیں۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل روس نے اپنے اس دعوے کے ثبوت کے طور پر شام کے شمالی علاقوں سے لی گئی سٹیلائٹ تصویریں بھی میڈیا کو فراہم کی تھیں جن میں امریکہ کے زیرکنٹرول شامی علاقوں سے تیل سے بھرے ٹینکروں کی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 847991
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش