1
Tuesday 3 Mar 2020 23:10

سعودی عرب میں گرفتار 5 نوجوان سیاسی قیدی سزائے موت کی دہلیز پر

سعودی عرب میں گرفتار 5 نوجوان سیاسی قیدی سزائے موت کی دہلیز پر
اسلام ٹائمز۔ عالم اسلام کے مرکز "حجاز نبوی" پر قابض آل سعود رژیم نے بچپن سے سعودی جیلوں میں قید مزید 5 نوجوانوں کے نام کو سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی لسٹ میں ڈال دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق سعودی جیلوں میں بچپن سے قید ان نوجوانوں پر لگائے گئے الزامات کا تعلق نہ صرف سیاسی مسائل سے ہے بلکہ جب سعودی فورسز کے ہاتھوں انہیں گرفتار کیا گیا تھا تب یہ نابالغ بچے تھے۔

جرمنی میں سرگرم عرب انسانی حقوق تنظیم کے سیکرٹری جنرل عادل السعید کا کہنا ہے کہ سعودی پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے ان نوجوانوں کو سزائے موت دی جانے کی درخواست پر دفاعی کمیٹی کا جواب صادر ہو گیا ہے۔ عادل السعید کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں عدالتی کارروائی دنیا بھر میں رائج عدالتی طریقۂ کار سے یکسر مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عدالتی نظام اس حوالے سے میڈیا کو باخبر نہیں کرتا جبکہ سعودی عرب میں عدالتی کارروائی کا علم حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر لکھے گئے جواب سے ہی ہو سکتا ہے۔

سعودی رژیم کی سزائے موت کی فہرست میں اضافہ کئے جانے والے تازہ ترین 5 نام ان نوجوانوں کے ہیں جن پر ان کے بچپنے میں سیاسی الزامات عائد کئے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق محمد عصام الفرج جو سال 2002ء میں پیدا ہوا، پر سال 2012ء میں ان افراد کے جنازے میں شرکت کا الزام عائد کیا گیا جو سعودی فورسز کی کارروائی میں قتل کر دیئے گئے تھے۔ تب محمد عصام الفرج کی عمر کے 10 سال بھی مکمل نہیں ہوئے تھے اور وہ قانونی طور پر 9 سال کا بچہ تھا۔
محمد عصام الفرج

سعودی سپیشل فورسز کی طرف سے سال 2012ء میں حجاز کے شیعہ نشین علاقے قطیف کے اندر ایک آپریشن کیا گیا تھا جس میں وہاں کے شہریوں کو ان کے گھروں کے اندر گھس کر قتل کیا گیا۔ سعودی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے شہریوں کے نماز جنازہ میں شرکت کے الزام میں قید دوسرا نوجوان محمد آل نمر ہے جو سال 1998ء میں پیدا ہوا جبکہ گرفتاری کے وقت اسکی عمر صرف 14 سال تھی۔
محمد آل نمر

علاوہ ازیں سال 1999ء میں پیدا ہونے والے 2 نوجوانوں احمد الفرج اور علی آل بطی پر 8 سال قبل "مفرور ملزمان کے ساتھ رابطہ رکھنے" کا الزام عائد کیا گیا تھا جب وہ صرف 13 سال کے تھے۔ حجاز پر قابض آل سعود رژیم کی سفاکیوں کے مدنظر بچپنے میں لگے عام سے سیاسی الزامات کی بناء پر ان نوجوانوں کا "تلوار کے ذریعے سر قلم" کروا کے موت کے گھاٹ اتر جانا سعودی ریکارڈ میں ایک عام سی بات ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سعودی رژیم تاحال ایسے ہی 10 نوجوانوں کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے سزائے موت کے گھاٹ اتار چکی ہے۔
علی آل بطی

واضح رہے کہ مذکورہ بالا نوجوان بچپنے سے سعودی رژیم کی جیلوں میں قید ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ سعودی رژیم کے طریقۂ کار کے مطابق سعودی شاہی حکومت کی مخالفت کے سیاسی الزام میں قید ہونے والے قیدیوں کو اپنے دفاع کے لئے وکیل رکھنے کا حق حاصل نہیں جبکہ چندین سال قبل گرفتاری کے بعد ان نوجوانوں کو ایک طولانی عرصے سے قید تنہائی، شکنجوں اور غیر انسانی سلوک جھیلنے کے بعد پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کا نام سزائے موت پانے والے قیدیوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 848221
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش